
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
غسل میں کندھوں پر تین مرتبہ پانی بہانے کی طرح کیا سر پر بھی تین مرتبہ پانی بہایا جائے گا؟ اور دوسرا سوال یہ کہ تمام ظاہر ی بدن پر پانی بہانے میں سر سے شروع کیا جائے یا کندھوں سے شروع کریں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تمام ظاہری بدن پر جب پانی بہایا جائے تو سنت طریقہ یہ ہے کہ کندھوں سے شروع کیا جائے۔ اورسنت کے مطابق طریقہ یہ ہے کہ کندھے، سراورتمام بدن پرتین تین بارپانی بہایاجائے۔ لہذا سب سے پہلے دائیں کندھے پرتین مرتبہ پانی بہایاجائے پھر بائین کندھے پرتین مرتبہ پانی بہایا جائے پھر سر پرتین مرتبہ پانی بہایا جائے اور پھرتمام بدن پرتین بارپانی بہایاجائے۔ اوریہ بھی یادرہے کہ !شاور، نل اورٹونٹی وغیرہ کاپانی جاری پانی ہوتاہے اور جاری پانی میں تھوڑی دیر ٹھہر جانا ہی تین بارکے قائم مقام ہوجاتاہے، لہذا شاور، نل اورٹونٹی وغیرہ کے پانی کے نیچے تھوڑی دیر ٹھہرنے سے تین مرتبہ والی سنت ادا ہوجاتی ہے۔
فتاوی عالمگیری میں پورے جسم پر پانی بہانے کا سنت طریقہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”وکیفیۃ الافاضۃ ان یفیض الماء علی منکبہ الایمن ثلاثا ثم الایسر ثلاثا ثم علی راسہ وسائر جسدہ ثلاثا کذا فی معراج الدرایۃ“
ترجمہ: اور جسم پر پانی بہانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے سیدھے کندھے پر تین بار پانی ڈالے پھر الٹے کندھے پر تین بار اور پھر سر اور تمام بدن پر تین بار، ایسا ہی معراج الدرایہ میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد1، صفحہ14، مطبوعہ کوئٹہ)
در مختار میں ہے
"لو مکث فی ماء جار او حوض کبیر او مطر قدر الوضوء والغسل فقد اکمل السنۃ"
ترجمہ: اگر جاری پانی، یا بڑے حوض یا بارش میں وضو اور غسل کی مقدار ٹھہرا تو تحقیق اس نے سنت کو مکمل کر لیا۔ (الدر المختار مع ردالمحتار، جلد1، صفحہ320، مطبوعہ: کوئٹہ)
بہارِ شریعت میں غسل کی سنتیں بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”تین مرتبہ دہنے مونڈھے پر پانی بہائے پھر بائیں مونڈھے پر تین بار پھر سر پر اور تمام بدن پر تین بار۔ “ (بہارِ شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ319، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4231
تاریخ اجراء: 23ربیع الاول1447 ھ/17ستمبر 2520 ء