
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کیا حیض (Menses) کی حالت میں عورت قراٰن شریف کی تلاوت سُن سکتی ہے؟ نیز اگر اس نے آیتِ سجدہ سُنی تواس پرسجدہ تلاوت لازم ہوگا یا نہیں؟
سائل: اسلامی بہن
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حائضہ عورت قراٰن مجیدکی تلاوت سن سکتی ہے، ممانعت صرف قراٰن مجید پڑھنے یا اس کو بِلا حائل چھونے کی ہے، سُننے کی کہیں ممانعت نہیں ہے۔ نیزحائضہ عورت نے اگر آیتِ سجدہ سُنی تواس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا کیونکہ آیتِ سجدہ پڑھنے یا سُننے والے پر سجدہ اُس وقت واجب ہوتا ہے جبکہ وہ وجوبِِ نماز کا اہل ہو اور حائضہ عورت وجوبِِ نماز کی اہلیت نہیں رکھتی یعنی اُس پر نہ ان ایام میں نماز فرض ہوتی ہے اور نہ ہی بعد میں قضاء لازم ہوتی ہے۔
فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے:
وَکُلُّ مَنْ لَایَجِبُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ لَا قَضَاؤُھَا کَالْحَائِضِ وَ النُّفَسَاءِ وَ الْکَافِرِ وَ الصَّبِیِّ وَ الْمَجْنُوْنِ فَلَا سُجُوْدَ عَلَیْھِمْ وَ کَذَالِکَ الْحُکْمُ فِیْ حَقِّ السَّامِعِ، مَنْ کَانَ أَھْلاً لِوُجُوْبِ الصَّلَاۃِ عَلَیْہِ یَلْزَمُہُ السَّجْدَۃُ بِالسِّمَاعِ وَ مَنْ لَایَکُوْنُ أَھْلاً لَایَلْزَمُہٗ
یعنی جس شخص پرنہ نماز فرض ہو اور نہ اس کی قضاء فرض ہو اس پر سجدۂ تلاوت بھی واجب نہیں جیسے حیض و نفاس والی عورت، کافر، نابالغ بچہ، پاگل۔ اور یہ ہی حکم سننے والے کے حق میں ہے کہ جو وجوبِِ نماز کا اہل ہوگا اُس پر آیتِ سجدہ سُننے سے سجدۂ تلاوت واجب ہوگا اور جو اس کا اہل نہیں اُس پر آیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت بھی واجب نہیں ہوگا۔ (فتاویٰ تاتار خانیہ، 2/466)
بہارِشریعت میں صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں۔ (بہارِشریعت، 1/379)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018ء