مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1895
تاریخ اجراء:01ربیع الاوّل1446ھ/06ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا حالتِ حیض میں مرد زوجہ کے پچھلے حصے کو چھو سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حالتِ حیض میں شوہر کے لئے عورت کے ناف سے لے کر گھٹنے تک کے حصے کو اپنے کسی بھی عضو سے بلاحائل چھونا، چاہے شہوت سے ہو یا بغیر شہوت کے، بہر صورت ناجائز ہے۔ البتہ ناف سے گھٹنے تک کے حصے کو ایسے حائل سے چھونا، جائز ہے جس سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہو، یونہی ناف سےاوپر اورگھٹنے سےنیچے چھونے یا کسی طرح کا نفع لینے میں کوئی حرج نہیں۔ عورت کے بدن کا پچھلا حصہ جو ناف کے مقابل نیچے ہے، حیض کی حالت میں اس کو چھونے کا بھی یہی حکم ہے۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:”(وقربان ما تحت إزار) يعني ما بين سرة وركبة ولو بلا شهوۃ، وحل ما عداه مطلقاً“ یعنی ناپاکی کی حالت میں عورت کے ناف سے لے کر گھٹنوں کے مابین حصے سے قربت حاصل کرنا اگر چہ بلا شہوت ہو،جائز نہیں۔ اس کے علاوہ حصے کو مطلقاً چھونا جائز ہے خواہ شہوت ہو یا نہ ہو۔
ردالمحتار میں مصنف کے قول: ” يعني ما بين سرة وركبة“ کے تحت ہے: ”فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل، وكذا بما بينهما بحائل بغير الوطء“ یعنی ناف اور اس کے اوپر یونہی گھٹنے اور اس کے نیچے کے حصے سے فائدہ حاصل کرنا شرعاً جائز ہے اگر چہ بلا حائل ہو، اسی طرح ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصے کو بغیر وطی کے کسی حائل کے ساتھ چھونا، جائز ہے( جس سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہو)۔(رد المحتار مع الدر المختار، جلد01، صفحہ534، مطبوعہ:کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟