دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر جسم کے غیر ضروری بال بالٹی میں گر جائیں تو پانی پاک رہے گا یا ناپاک ہو جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جسم کے غیر ضروری بال بالٹی میں گر جائیں تو اس سے پانی ناپاک نہیں ہوگا بشرطیکہ اس پر کوئی نجاست نہ لگی ہو کیونکہ انسان کے جسم کے تمام بال پاک ہیں اور پاک چیز پانی میں گرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا۔
فتاوی قاضی خان میں ہے
"وشعر الآدمي طاهر في ظاهر الرواية إذا وقع في الماء القليل لا يفسد الماء"
ترجمہ: اورآدمی کابال ظاہرالروایۃ میں پاک ہے جب قلیل پانی میں گرے گا تواس پانی کو فاسد نہیں کرے گا۔ (فتاوی قاضی خان، کتاب الطہارۃ، فصل فیمایقع فی البئر، ج01، ص18، قدیمی کتب خانہ، کراچی)
البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے
”(قوله وشعر الإنسان والميتة وعظمهما طاهران) إنما ذكرهما في بحث المياه لإفادة أنه إذا وقع في الماء لا ينجسه لطهارته عندنا“
ترجمہ: انسان اور مردار کے بال اور ان کی ہڈیاں پاک ہیں، مصنف نے ان دونوں کا ذکر "پانیوں" کی بحث میں اس بات کے افادہ کے لئے کیا کہ اگر یہ پانی میں گر جائیں تو پانی کو نجس نہیں کریں گے کیونکہ یہ ہمارے نزدیک پاک ہیں۔ (البحر الرائق شرح کنز الدقائق، جلد1، صفحہ112، دار الکتاب الاسلامی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر: WAT-4311
تاریخ اجراء: 15ربیع الثانی1447 ھ/09اکتوبر2025 ء