Istinja Ke Doran Qibla Rukh Hone Ka Hukum Aur Zawiye Ki Wazahat

 

استنجا کے دوران قبلہ رخ ہونے کا حکم اور زاویے کی وضاحت؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1950

تاریخ اجراء:25ربیع الاول1446ھ/30ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قبلہ کی طرف منہ کر کے یا پیٹھ کرکے استنجا کرنے کی ممانعت ہے ،کیا یہ ممانعت  قبلہ کی بالکل سیدھ میں منہ یا پیٹھ کرکے بیٹھنے کے ساتھ ہے یا یہاں بھی 45 ڈگری کی تفصیل کے ساتھ حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احناف کے نزدیک حکم یہ ہے کہ کھلا میدان ہو یا گھروں کے واش رومز و چار دیواری ہو ، پیشاب وغیرہ کرتے وقت قبلے کی طرف رخ یا پیٹھ کرنا مکروہ تحریمی یعنی حرام کے قریب اور گناہ ہے،اسی طرح  قبلے کی سمت میں دونوں جانب45 ڈگری کے اندر اندر بھی اِس حالت میں قبلے کو منہ یا پیٹھ کرنا، ناجائز ہے،جیسے نماز میں قبلہ رخ سے 45ڈگری کے اندر اندر ہوں ، تو قبلہ رخ ہی مانا جاتا ہے۔

   قبلے کو رخ یا پیٹھ ہونے میں قبلے کی جہت یعنی 45 ڈگری کے اندر ہونا بھی داخل ہے ۔ چنانچہ علامہ سیِّد ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”قولہ (استقبال قبلۃ) ای : جھتھا کما فی الصلاۃ “یعنی مصنف رحمۃ اللہ علیہ کا قول (قبلہ رخ) یعنی قبلے کی جہت جیسے نماز میں ۔(رد المحتار علی الدر المختار ، جلد1 ، صفحہ608،609 ، مطبوعہ: کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”پاخانہ پیشاب کے وقت قبلہ معظمہ کا استقبال و استدبار دونوں ناجائز ہیں۔۔۔ہر جہت کا حکم اس کے دونوں پہلوؤں میں 45 ، 45 درجے تک رہتا ہے ، جس طرح نماز میں استقبالِ قبلہ۔“ (فتاوٰی رضویہ۔ملتقطاً ، جلد04 ، صفحہ608 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم