
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3773
تاریخ اجراء: 25 شوال المکرم 1446 ھ/24 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
غسل فرض ہونے کی صورت میں نعتِ رسول پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پڑھ سکتے ہیں مگربہتر یہ ہے کہ وضو یا کلی کر کے پڑھیں۔ تنویرالابصار مع الدر المختار میں ہے
”(و لا بأس) لحائض و جنب (بقراء ۃ أدعیۃ و مسھا و حملھا و ذکر اللہ تعالی و تسبیح)“
ترجمہ: حائضہ اور جنبی کے لئے دُعاؤں کے پڑھنے، انہیں ہاتھ لگانے اور اٹھانے میں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں اور تسبیحات پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 1، ص 293، دار الفکر، بیروت)
فتاوی ہندیہ میں ہے
”یجوز للجنب و الحائض الدعوات و جواب الاذان و نحو ذلک“
ترجمہ:اذکار،اذان کا جواب وغیرہ جنبی اور حائضہ کے لئے جائز ہے۔ (فتاوی ہندیہ، ج 1، ص 38، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں حیض ونفاس والی عورت اورجنبی کے متعلق فرمایا: "درود شریف اور دعاؤں کے پڑھنے میں انھیں حَرَج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وُضو یا کُلی کر کے پڑھیں۔" (بہار شریعت، جلد1، حصہ 2، صفحہ 327، مکتبۃ المدینہ کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم