احتلام کے بعد کپڑے کو پاک کرنے کا طریقہ؟

کپڑے پر منی لگ جائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر احتلام ہو جائے، تو شلوار کو کیسے پاک کیا جائے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

منی (خواہ گاڑھی ہو یا پتلی،مردکی ہویاعورت کی) کپڑے کے کسی حصے پر لگ کر خشک ہو جائے، تو اسےاچھی طرح کھرچنے / رگڑنے سے کپڑے کا وہ حصہ پاک ہو جائے گا۔

اور اگر منی گیلی ہو تو پھر اس کو دھو کر ہی پاک کیا جا سکتا ہے، اس صورت میں کھرچنے یا رگڑنے سے کپڑا پاک نہیں ہو سکتا۔ اور منی چونکہ نجاست مرئیہ ہے (یعنی خشک ہونے کے بعد کپڑے وغیرہ پر اس کا ابھرا ہو جسم نظر آتا ہے) اور نجاست مرئیہ میں طہارت حاصل ہونے کے لیے اس کازائل ہوناشرط ہوتا ہے، خواہ وہ ایک بار دھونے سے ہو یا اس سے زائد بار، لہذا منی سے کپڑے کے پاک ہونے کے لیے اسے اس قدر دھونا ضروری ہے کہ منی کپڑے سے زائل(دور) ہوجائے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

المني إذا أصاب الثوب فإن كان رطبا يجب غسله و إن جف على الثوب أجزأ فيه الفرك استحسانا. كذا في العناية و الصحيح أنه لا فرق بين مني الرجل و المرأة

ترجمہ: منی جب کسی کپڑے پر لگے تو اگر وہ گیلی ہو تو اس کو دھونا واجب ہے اور اگر وہ کپڑے پر خشک ہو گئی ہو تو اس کو کھرچنا / رگڑنا استحسانا کافی ہو گا۔ اسی طرح عنایہ میں ہے اور صحیح یہ ہے کہ (اس حکم میں) مرد و عورت کی منی کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 44، مطبوعہ: دار الفکر، بیروت)

فتاوی امجدیہ میں ہے "نجاست مرئیہ سے طہارت کے لئے ازالہ شرط ہے، اگر ایک بار میں زائل ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے میں پاک ہو جائے گی، اور تین بار سے زیادہ کی ضرورت ہو، تو زیادہ دھوئے۔" (فتاوی امجدیہ، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 35، مطبوعہ: مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4000

تاریخ اجراء: 13 محرم الحرام 1447ھ / 09 جولائی 2025ء