
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1758
تاریخ اجراء:18ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/25جون2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا جسم کے کسی بھی حصے کا حجامہ کروانے پر غسل فرض ہوتا ہے یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حجامہ کروانے کے بعد غسل کرنا مستحب ہے ، واجب نہیں ، کہ حجامہ موجباتِ غسل میں سے نہیں ہے۔ ہاں ! حجامہ کروانے سے وضو ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس دوران جسم سے بہنے کی مقدار میں خون نکلتا ہے ۔
تنویر الابصار میں ہے: ” (وندب لمجنون أفاق) ۔۔۔۔(وعند حجامة) “مجنون کو جنون جانے کے بعد، نیز حجامہ کروانے کے بعد (غسل کرنا) مستحب ہے۔
اس کے تحت علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”أي عند الفراغ منها “یعنی پچھنے لگوانےسے مراد اس سے فارغ ہونے کے بعد۔(رد المحتار علی الدر المختار ، جلد1،صفحہ 341۔342، مطبوعہ بیروت )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم