لوہے کی تار پاک کرنے کا طریقہ

لوہے کی تار ناپاک ہوجائے تواسے پاک کرنے کا طریقہ

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

تار جس پر کپڑے سکھائے جاتے ہیں وہ لوہے کی ہے۔ اگر وہ ناپاک ہو جائے تو اس کو پاک کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

لوہے کی تاراگر زنگ آلود بھی نہ ہو اور نہ اس پر نقش ونگار ہوں تو اچھی طرح پونچھ ڈالنے سے بھی پاک ہو جاتی ہے، دھونے کی ضررت نہیں۔ اوراگرزنگ آلود ہو یا اس پرنقش و نگار ہوں توایسی صورت میں بغیردھوئے پاک نہ ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

”إذا وقع على الحديد الصقيل الغير الخشن كالسيف والسكين والمرآة ونحوها نجاسة من غير أن يموه بها فكما يطهر بالغسل يطهر بالمسح بخرقة طاهرة. هكذا في المحيط ولا فرق بين الرطب واليابس ولا بين ما له جرم وما لا جرم له. كذا في التبيين وهو المختار للفتوى. كذا في العناية ولو كان خشنا أو منقوشا لا يطهر بالمسح. كذا في التبيين“

 ترجمہ: اگر لوہے کی چیز جیسےتلوار، چھری، آئینہ اور اس جیسی چیزوں پر، جو ہموار ہو اور کھردری نہ ہو، کوئی نجاست لگ جائے بغیر اس کے کہ اس پر ملمع سازی کی گئی ہو، تو جیسے وہ دھونے سے پاک ہو جاتی ہے، ویسے ہی کسی پاک کپڑے سے پونچھنے سے بھی پاک ہو جاتی ہے۔ ایسا ہی المحيط میں ہے۔ اس میں تر و خشک، اور جس چیز کا جرم ہو یا نہ ہو، ان کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ ایسا ہی التبيين میں ہے، اور یہی فتویٰ کے لیے پسندیدہ قول ہے۔ ایسا ہی العنایہ میں ہے اور اگر وہ چیز کھردری ہو یا اس پر نقش و نگار ہوں، تو صرف پونچھنے سے پاک نہیں ہوگی۔ ایسا ہی التبيين میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد1، صفحہ 43، مطبوعہ: بیروت)

بہار شریعت میں ہے ”لوہے کی چیز جیسے چُھری، چاقو، تلوار وغیرہ جس میں نہ زنگ ہونہ نقش و نگار نجس ہو جائے، تو اچھی طرح پونچھ ڈالنے سے پاک ہو جائے گی اور اس صورت میں نَجاست کے دَلدار یا پتلی ہونے میں کچھ فرق نہیں۔ یوہیں چاندی، سونے، پیتل، گلٹ اور ہر قسم کی دھات کی چیزیں پونچھنے سے پاک ہو جاتی ہیں بشرطیکہ نقشی نہ ہوں اور اگر نقشی ہوں یا لوہے میں زنگ ہو تو دھونا ضروری ہے پونچھنے سے پاک نہ ہوں گی۔ (بہار شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ 400، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4188

تاریخ اجراء: 14ربیع الاول1447 ھ/08ستمبر 2520 ء