
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگر خاوند بیوی کو یا بیوی خاوند کو شہوت کے ساتھ چھوئیں تو غسل کا کیا حکم ہوگا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
فقط بیوی کا شوہر کو یا شوہر کا بیوی کو شہوت کے ساتھ چھونا، وضو یا غسل کا سبب نہیں ہے جب تک کہ مذی یا منی خارج نہ ہوئی ہو۔ اگر مذی خارج ہوئی تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر شہوت کے ساتھ منی نکلی تو غسل لازم ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
لو لمس امرأته بشهوة، أو غير شهوة فرجها أو سائر أعضائها من غير حائل و لم ينشر لها لاينتقض وضوءه عند عامة العلماء
یعنی اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو شہوت کے ساتھ یا بغیر شہوت اس کی شرم گاہ یا بدن کے دیگر حصوں کو بغیر کسی حائل کے چھوئے اور اس سے اس کی شہوت نہ بھڑکے، تو جمہور علما کے نزدیک اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔(بدائع الصنائع، جلد 1، صفحہ 244، مطبوعہ: بیروت)
امام علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی رحمۃ اللہ علیہ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
لان المس لیس بحدث بنفسہ ولا سبب لوجود الحدث غالبا فاشبہ مس الرجل الرجل والمراۃ المراۃ ولان مس احد الزوجین صاحبہ مما یکثر وجودہ فلو جعل حدثا لوقع الناس فی الحرج
یعنی اس وجہ سے کہ چھونا بذاتِ خود حدث نہیں اور نہ ہی غالباًوجودِ حدث کا سبب ہے، تو یہ مرد کے مرد کوچھونے اور عورت کےعورت کو چھونے کے مشابہ ہے اور اس وجہ سے کہ میاں بیوی میں سے کسی کا دوسرے کو چھونا ان چیزوں میں سے ہے جن کا وقوع کثیر ہے ، تو اگر اس کو حدث قرار دےدیا جائے ، تو لوگ حرج میں واقع ہوجائیں گے۔ (بدائع الصنائع، جلد 1،صفحہ 245۔ 247، مطبوعہ: بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2237
تاریخ اجراء: 16شوال المکرم1446ھ/15اپریل2025ء