
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک خون کا قطرہ میرے موبائل فون کی اسکرین پر گر گیا ہے، اسے کیسے پاک کیا جائے؟ اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
موبائل کی اسکرین میں جاذبیت کی صلاحیت نہیں ہوتی بلکہ یہ شیشہ نما ہوتی ہے اور نجاست اس کے اوپر ٹھہر جاتی ہے، ایسی چیزوں کو پاک کرنے کے لئے انہیں دھونا ہی ضروری نہیں، صرف پاک وصاف کپڑے سے اس قدر پونچھنا بھی کافی ہے کہ نجاست کا اثر ختم ہوجائے۔ لہذا صورت مسئولہ میں موبائل فون کی اسکرین کو اچھی طرح پاک و صاف کپڑے وغیرہ سے پونچھنا بھی کافی ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
”إذا وقع على الحديد الصقيل الغير الخشن كالسيف والسكين والمرآة ونحوها نجاسة من غير أن يموه بها فكما يطهر بالغسل يطهر بالمسح بخرقة طاهرة. هكذا في المحيط ولا فرق بين الرطب واليابس ولا بين ما له جرم وما لا جرم له. كذا في التبيين وهو المختار للفتوى. كذا في العناية ولو كان خشنا أو منقوشا لا يطهر بالمسح. كذا في التبيين“
ترجمہ: اگر لوہے کی چیز جیسےتلوار، چھری اور آئینہ اور اس جیسی چیزوں پر، جو ہموار ہو اور کھردری نہ ہو، کوئی نجاست لگ جائے بغیر اس کے کہ اس پر ملمع سازی کی گئی ہو، تو جیسے وہ دھونے سے پاک ہو جاتی ہے، ویسے ہی کسی پاک کپڑے سے پونچھنے سے بھی پاک ہو جاتی ہے۔ ایسا ہی المحيط میں ہے۔ اس میں تر و خشک، اور جس چیز کا جرم ہو یا نہ ہو، ان کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ ایسا ہی التبيين میں ہے، اور یہی فتویٰ کے لیے پسندیدہ قول ہے۔ ایسا ہی العنایہ میں ہے اور اگر وہ چیز کھردری ہو یا اس پر نقش و نگار ہوں، تو صرف پونچھنے سے پاک نہیں ہوگی۔ ایسا ہی التبيين میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد1، صفحہ 43، مطبوعہ : بیروت)
بہارِ شریعت میں ہے ”آئینہ اورشیشے کی تمام چیزیں اور چینی کے برتن یا مٹی کے روغنی برتن یا پالش کی ہوئی لکڑی غرض وہ تمام چیزیں جن میں مسام نہ ہوں کپڑے یا پَتّے سے اس قدر پونچھ لی جائیں کہ اثر بالکل جاتا رہے پاک ہو جاتی ہیں۔ (بہار شریعت، جلد1، حصہ 2، صفحہ 400، مکتبۃ المدینہ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4184
تاریخ اجراء: 10ربیع الاول1447 ھ/04ستمبر 2520 ء