پانی کے مستعمل ہونے کا شک ہو تو کیا کریں؟

بالٹی وغیرہ میں موجود پانی کے مستعمل ہونے نہ ہونے کا معلوم نہیں، تو اس سے وضو و غسل کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر بالٹی ،ڈرم، ٹینکی وغیرہ میں پانی ہو اور ہمیں معلوم نہ ہو کہ مستعمل ہے یا نہیں تو اس پانی سے وضو غسل ہوگا یا نہیں؟ اور اگر یہ اندیشہ ہو کہ بالٹی یا ڈرم وغیرہ سے پانی ڈالتے یا نکالتے وقت ہاتھ یا انگلی پانی میں گیا ہوگا، کیونکہ بعض لوگوں کواس مسئلہ کا علم نہیں ہوتا، تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جب تک یقینی طور پر معلوم نہ ہو کہ اس بالٹی، ڈرم وغیرہ میں موجود پانی واقعۃً مستعمل ہے، تو محض شک و شبہ کی بناء پر اس پانی کو مستعمل نہیں کہیں گے، اس سے وضو وغیرہ کرنا بالکل جائزو درست ہے۔

اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”اصل اشیاء میں طہارت وحلت ہے جب تک تحقیق نہ ہو کہ اس میں کوئی ناپاک یا حرام چیز ملی ہے، محض شبہ پر نجس و ناجائز نہیں کہہ سکتے۔۔۔ ہاں اگر کچھ شبہ ڈالنے والی خبر سن کر احتیاط کرے، تو بہتر (ہے)۔۔۔ مگر ناجائز وَممنوع نہیں کہہ سکتے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد21، صفحہ 620، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2278

تاریخ اجراء: 07ذوالقعدۃ الحرام1446ھ/05مئی2025ء