
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-556
تاریخ اجراء: 15رجب المرجب 1443ھ/17فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مستعمل پانی کوطہارت کے قابل
بنانے کاطریقہ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پہلے تو یہ ذہن میں
رہے کہ مستعمل پانی ناپاک نہیں ہوتا بلکہ پاک ہی ہوتا ہے
مگر اس سے وُضو اور غُسل جائز نہیں ہوتا ۔ البتہ اگر چاہتے ہیں
کہ مستعمل پانی وضو اور غسل کے
قابل ہو جائے تواس کے درج ذیل طریقے ہیں:
(الف)مطلق یعنی غیر مستعمل پاک پانی اس سے زِیادہ اس میں
مِلادیں، تو یہ مکمل وضو و
غسل کے قابل ہو جائے گا۔
(ب)یا اس میں ایک طرف سے غیر
مستعمل پاک پانی ڈالتے جائیں کہ دوسری طرف سے بہ جائے تو یہ جاری ہو کر مطلق پانی
ہو جائے گا ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم