مستعمل پانی سے کپڑا پاک کرنے کا حکم

مستعمل پانی سے کپڑا پاک کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مستعمل پانی سے بھی کپڑا پاک کیا جاسکتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

مستعمل پانی سے نجاست حقیقیہ زائل کی جاسکتی ہے لہذا اگرکپڑے پر نجاست لگی ہو تو ماءِ مستعمل سے کپڑا پاک کیا جاسکتا ہے۔

تنویر الابصار او ردر مختار میں ماءِ مستعمل سے متعلق ہے:

’’(و) حکمہ انہ (لیس بطھور) لحدث بل لخبث علی الراجح المعتمد‘‘

یعنی ماءِ مستعمل کا حکم یہ ہے کہ وہ حدث کے لیے مطہر نہیں ہے لیکن راجع معتمد قول کے مطابق وہ نجاست کے لیے مطہر ہے ۔

در کے قول علی الراجح کے تحت رد المحتار میں ہے :

’’مرتبط بقولہ بل لخبث ای نجاسۃ حقیقیۃ فانہ یجوز ازالتھا بغیر الماء المطلق من المائعات‘‘

یعنی علی الراجح ماتن کے قول بل الخبث کے متعلق ہے یعنی نجاست حقیقیہ، کیونکہ اسے ماء مطلق کے علاوہ دیگر مائع اشیاء کے ذریعے زائل کرنا بھی جائز ہے۔ (رد المحتار علی در مختار، جلد: 1، صفحہ:391، مطبوعہ بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-38

تاریخ اجراء: 08 جمادی الاولی 1442ھ / 24 دسمبر 2020ء