
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی
عطاری
فتوی نمبر:WAT-2260
تاریخ اجراء: 27جمادی الاول1445 ھ/12دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں گوبر کے کنڈے اور ناپاک کپڑے کے جلانے سے ، اس
سے اٹھنےو الا دھواں ناپاک نہیں ہے
کیونکہ ناپاک چیز کا دھواں ناپاک نہیں ہوتا۔
چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں
ہے: ” دخان النجاسۃ اذا
اصاب الثوب او البدن الصحیح انہ لا ینجسہ ھکذا فی السراج الوھاج“ ترجمہ : نجاست کا دھواں
اگر کپڑے یا بدن کو لگے تو صحیح یہ ہے کہ وہ کپڑا نجس
نہیں ہوگا، جیسا کہ سراج الوہاج
میں مذکور ہے۔(فتاویٰ
عالمگیری، کتاب الطھارۃ، جلد 01، صفحہ 47، مطبوعہ: پشاور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم