
مجیب: ابو مصطفی ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-127
تاریخ اجراء: 15 رجب المرجب 1443 ھ/17فروری 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نجس پانی کو گارے
،سیمنٹ بنانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اس سے
تیار شدہ سیمنٹ یا گارے کو مسجد کی تعمیر میں
استعمال کرنا ،جائز نہیں ۔
نوٹ: استعمال کرنے
میں یہ احتیاط بھی رہے کہ اپنے یا دیگر لوگوں
کے کپڑوں پر چھینٹیں نہ پڑیں۔
بہار شریعت میں ہے :’’نجاست نے پانی کا
مزہ بورنگ بدل دیا توا س کو اپنے استعمال میں بھی لانا، ناجائز
اور جانوروں کو پلانا بھی۔گارے وغیرہ کے کام لاسکتےہیں
مگر اس گارے مٹی کو مسجد کی دیوار وغیرہ میں صرف
کرنا جائز نہیں ‘‘۔(بہار شریعت
،جلد:1،صفحہ:335،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم