
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ناپاکی کی حالت میں جنازہ گاہ جانا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ناپاکی کی حالت میں جنازہ گاہ جانا، جائز ہے۔ البتہ جنازہ پڑھنے کے لئے نجاست حقیقیہ اورحکمیہ دونوں سے پاک ہونا شرط ہے۔
تنویر الابصار مع درمختار میں ہے
(و) أما (المتخذ لصلاة جنازة أو عيد) فهو (مسجد في حق جواز الاقتداء) وإن انفصل الصفوف رفقا بالناس (لا في حق غيره) به يفتى نهاية (فحل دخوله لجنب وحائض)
ترجمہ: بہر حال جو جگہ نماز جنازہ یا نماز عید کے لئے بنائی گئی ہے تو اقتدا کے جائز ہونے میں وہ مسجد کی طرح ہے، اگر چہ صفوں میں فاصلہ ہو، یہ حکم لوگوں کی آسانی کے لئے ہے۔ جواز اقتدا کے علاوہ کے حق میں وہ مسجد کی طرح نہیں، یہی مفتیٰ بہ ہے جیسا کہ نہایہ میں ہے، لہذا ان میں جنبی اور حائضہ کا جانا جائز ہے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، صفحہ89، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
بہار شریعت میں ہے "عیدگاہ یا وہ مقام کہ جنازہ کی نماز پڑھنے کے لیے بنایا ہو،اقتدا کے مسائل میں مسجد کے حکم میں ہے کہ اگرچہ امام و مقتدی کے درمیان کتنی ہی صفوں کی جگہ فاصل ہو اقتدا صحیح ہے اور باقی احکام مسجد کے اس پر نہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس میں پیشاب پاخانہ جائز ہے بلکہ یہ مطلب کہ جنب اور حیض و نفاس والی کو اس میں آنا جائز۔" (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 645، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاوی عالمگیری میں ہے
و كل ما يعتبر شرطا لصحة سائر الصلوات من الطهارة الحقيقية والحكمية واستقبال القبلة و ستر العورة والنية يعتبر شرطا لصحة صلاة الجنازة
ترجمہ: ہر وہ چیز جس کے شرط ہونے کا اعتبار تمام نمازوں کی صحت کے لئے کیا جاتا ہے جیسا کہ طہارتِ حکمیہ و حقیقیہ اور استقبالِ قبلہ اور سترِ عورت اور نیت، تو نماز جنازہ کی صحت کے لئے بھی اس کے شرط ہونے کا اعتبار کیا جائے گا۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 164، مطبوعہ: بیروت)
بہارِ شریعت میں نمازِ جنازہ کی شرائط کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”مصلّی کے لحاظ سے تو وہی شرطیں ہیں جو مطلق نماز کی ہیں یعنی مصلّی کا نجاست حکمیہ و حقیقیہ سے پاک ہونا، نیز اس کے کپڑے اور جگہ کا پاک ہونا۔“ (بہارِشریعت، جلد 2، حصہ 4، صفحہ 825، مکتبہ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4265
تاریخ اجراء: 03 ربیع الآخر 1447ھ / 27 ستمبر 2025ء