
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
آنکھ سے نیند کی وجہ سے جو پانی نکلے وہ پاک ہے یا ناپاک؟کپڑوں پر لگ جائے،تو کیا حکم ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
آنکھ سے نکلنے والا ہر پانی ناپاک نہیں ہوتااور نہ ہی وضو توڑتا ہے،بلکہ اصول یہ ہے کہ آنکھ سے نکلنے والا وہ پانی جوآنکھ میں دردیا بیماری یا آنکھ میں زخم کی وجہ سے نکلے، ایسا پانی ناپاک ہوتا ہے،جسم اور کپڑے کے جس حصے پر لگے، اُسے بھی ناپاک کردیتا ہے،اوراس سے وضو بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ نیند کی وجہ سے یا زکام کی وجہ سے یا تیز ہوا کی وجہ سے آنکھ سے نکلنے والا پانی ناپاک نہیں ، اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا ۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”ہمارے علماء نے فرمایا: جو سائل(یعنی بہنے والی ) چیزبدن سے بوجہِ علت (یعنی بیماری کی وجہ سے) خارج ہو، ناقضِ وضو ہے، مثلاً:آنکھیں دُکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ،کان،ناف وغیرہا میں دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہو، ان وجوہ سے جو آنسو،پانی بہے،وضو کا ناقض ہوگا۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد01 (الف)، صفحہ349، رضافاؤنڈیشن، لاھور)
بہارِ شریعت میں ہے:”دکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے نجاست غلیظہ ہے ۔“ اسی میں ہے: ”آنکھ، کان، ناف، پِستان وغیرہا میں دانہ یا ناصُور یاکوئی بیماری ہو، ان وُجوہ سے جو آنسو یا پانی بہے وُضو توڑ دے گا۔“(بہار شریعت،ج01 ،ص390 و 305، مکتبۃ المدینہ)
آنکھ سے جو پانی بغیر کسی بیماری اور درد کے ویسے ہی نکلے وہ پاک ہے اور وضو بھی نہیں توڑے گا،چنانچہ تحفۃ الفقہاء میں ہے:
”وأما إذا كان الخروج من غير السبيلين فإن كان الخارج طاهراً مثل الدمع والريق والمخاط والعرق واللبن ونحوها لا ينقض الوضوء بالإجماع وإن كان نجساً ينقض الوضوء“
ترجمہ:اور بہرحال جب کسی چیز کا نکلنا غیر سبیلین سے ہو،تو اگر وہ نکلنے والی چیز پاک ہومثلاً:آنسو، تھوک، رینٹھ، پسینہ ، دودھ وغیرہ تو بالاجماع ان چیزوں کے نکلنے سے وضونہیں ٹوٹے گا اور اگر ناپاک ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا۔(تحفة الفقهاء، جلد1، باب الحدث، صفحہ 18، دار الكتب العلمیہ، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2224
تاریخ اجراء:02رمضان المبارک1446ھ/03مارچ2025ء