دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا نفاس میں شوہر اپنی بیوی کے ساتھ ایک بستر پر سو سکتا ہے؟ اور شوہر اس حالت میں بیوی کے کتنے قریب جا سکتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! حالتِ حیض و نفاس میں میاں بیوی ایک بستر پر سو سکتے ہیں، اور اگر ساتھ سونے میں غلبۂ شَہوت اور اپنے کو قابو میں نہ رکھنے کا احتمال ہو تو ساتھ نہ سوئے اور اگر گمان غالب ہو تو ساتھ سونا گناہ ہے۔ نیز ناف کے نیچے سے گھٹنے سمیت تک حصے کوکسی موٹے حائل کے بغیر، شہوت کے بغیر بھی چھونا، جائز نہیں اور اتنے حصے کو شہوت کے ساتھ دیکھنا بھی جائز نہیں، البتہ! ایسے موٹے کپڑے کے اوپر سے چھونا، جائز ہے کہ جس سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہو۔ اور اوپر مذکور حصے کے علاوہ جوبدن کاحصہ ہے یعنی ناف سے اوپرکا سارا حصہ اور گھٹنے سے نیچے کا سارا حصہ، اتنےحصے سے نفع لینے میں کوئی حرج نہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے، فرماتی ہیں:
كان إحدانا، إذا كانت حائضا، أمرها رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ سلم أن تأتزر في فور حيضتها. ثم يباشرها. قالت: و أيكم يملك إربه كما كان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم يملك إربه
ترجمہ: ہم میں سے کوئی حائضہ ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم حیض کے کثرت کے دنوں میں تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر ساتھ تشریف فرما ہو جاتے۔ حضرت عائشہ نے فرمایا: تم میں کون ہے جو اپنی خواہش کو اس قدر قابو میں رکھتا ہو جس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اپنی خواہش پر قابو رکھتے تھے۔ (صحیح مسلم، جلد 1، صفحہ242، حدیث: 239 - 2، دار احیاء التراث العربی، بیروت)
تبیین الحقائق میں ہے
و يمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها لقوله تعالى:{و لا تقربوهن حتى يطهرن}
ترجمہ: اورحیض اس بات سے مانع ہے کہ شوہراس حالت میں اپنی بیوی کے تہبندکے نیچے والے حصے کے قریب جائے،اللہ تعالی کے اس فرمان کی وجہ سے: اور( حیض کی حالت میں)تم بیویوں کے قریب نہ جاؤ،جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں۔
اس کے تحت حاشیہ شلبی میں ہے
(قوله: ما تحت إزارها) أي وهو من السرة إلى الركبة اهـ.
ترجمہ: تہبندکے نیچے والے حصے سے مراد ہے: "ناف سے گھٹنے تک کاحصہ۔" (تبیین الحقائق و حاشیۃ الشلبی، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، جلد 1، صفحہ 163، مطبوعہ: کوئٹہ)
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے
(و قربان ما تحت إزار)۔۔۔ و لو بلا شهوة، و حل ما عداه مطلقاً
ترجمہ: ناپاکی کی حالت میں عورت کے تہبندکے نیچے والے حصے سے قربت حاصل کرنا اگر چہ بلا شہوت ہو، جائز نہیں، اس کے علاوہ حصے سے نفع حاصل کرنا مطلقاً جائز ہے۔ (الدر المختار مع رد المحتار، جلد 1، صفحہ 534، مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوٰی رضویہ میں ہے ”کلیہ یہ ہےکہ حالتِ حیض و نفاس میں زیرِناف سے زانو تک عورت کے بدن سے بلاکسی ایسے حائل کے جس کے سبب جسمِ عورت کی گرمی اس کے جسم کو نہ پہنچے، تمتع جائزنہیں یہاں تک کہ اتنے ٹکڑے بدن پر شہوت سے نظر بھی جائز نہیں اور اتنے ٹکڑے کا چھونا بلاشہوت بھی جائز نہیں اور اس سے اوپرنیچے کے بدن سے مطلقاً ہرقسم کاتمتع جائز یہاں تک کہ سحقِ ذکر کر کے انزال کرنا۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد 4، صفحہ 353، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
حیض و نفاس کے احکام بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ، مفتی محمد امجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں: "ہمبستری یعنی جماع اس حالت میں حرام ہے۔۔۔ اس حالت میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن سے مرد کا اپنے کسی عُضْوْ سے چھونا، جائز نہیں جب کہ کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو، شَہوت سے ہویا بے شَہوت اور اگر ایسا حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوگی تو حَرَج نہیں۔ ناف سے اوپر اور گھٹنے سے نیچے چھونے یا کسی طرح کا نفع لینے میں کوئی حَرَج نہیں۔ یوہیں بوس وکنار بھی جائز ہے۔۔۔۔۔ اپنے ساتھ کھلانا یا ایک جگہ سونا جائز ہے بلکہ اس وجہ سے ساتھ نہ سونا مکروہ ہے۔۔۔۔ اگر ہمراہ سونے میں غلبۂ شَہوت اور اپنے کو قابو میں نہ رکھنے کا احتمال ہو تو ساتھ نہ سوئے اور اگر گمان غالب ہو تو ساتھ سونا گناہ۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ383، 382،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4393
تاریخ اجراء: 09 جمادی الاولٰی 1447ھ / 01 نومبر 2025ء