
دار الافتاء اھلسنت(دعوت اسلامی)
سوال
کیا پانی جسم سے جدا ہونے کے بعد مستعمل ہوتا ہے؟ کیا وضو و غسل میں اعضا دھوتے ہوئے ہر بال پر نیا (غیر مستعمل) پانی بہانا ہوگا؟ یا ایک عضو دھوتے ہوئے ایک بار لیا ہوا پانی جب تک جسم سے جدا نہ ہو، جتنے بالوں پر بہا سب کے دھلنے کے لئے کافی ہوگا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پانی جب تک عضو پر بہہ رہاہے وہ مستعمل نہیں ہوتا بلکہ جب نجاست حکمیہ دور کر کے یاقربت قائم کر کے عضو سے جدا ہوتا ہے، تب مستعمل ہوتا ہے اور غسل میں پورا جسم ایک عضوکے قائم مقام ہوتا ہے لہذا غسل میں جب جسم سے جداہوگاتب مستعمل ہوگا، لہٰذا عضو یا جسم پر بہایا جانے والا پانی، عضو یا جسم کے جس جس حصے پر بہا اس کو دھونے کے لیے کافی ہوگا، عضو یا جسم کے ہر ہر بال پر نیا پانی ڈالنا ضروری نہیں کہ یہ بلا وجہ حرج میں پڑنے والی بات ہے، جس کا بندے سے شرعاً مطالبہ نہیں۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ میں مائے مستعمل کی تعریف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ”مائے مستعمل وہ قلیل پانی ہے جس نے یا تو تطہیر نجاست حکمیہ سے کسی واجب کو ساقط کیا، یعنی انسان کے کسی ایسے پارہ جسم کو مس(ٹَچ) کیا جس کی تطہیر وضو یا غسل سے بالفعل لازم تھی، یا ظاہر بدن پر اُس کا استعمال خود کار ثواب تھا اور استعمال کرنے والے نے اپنے بدن پر اُسی امر ثواب کی نیت سے استعمال کیا اور یوں اسقاط واجب تطہیر یا اقامت قربت کرکے عضو سے جُدا ہوا اگرچہ ہنوز کسی جگہ مستقر نہ ہوا بلکہ روانی میں ہے۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد 2، صفحہ 43، رضا فاؤنڈیشن، لاہور(
مزیدفرماتے ہیں: " وضو کرنے میں پانی کو جب تک اُسی عضو پر بَہہ رہا ہے حکم استعمال نہ دیا جائے گا ورنہ وضو محال ہو جائے بلکہ جب اُس عضو سے جُدا ہوگا اس وقت مستعمل کہا جائے گا اگرچہ ہنوز کہیں مستقر نہ ہوا ہو مثلاً منہ دھونے میں کلائی پر پانی لیا اور وہی پانی کہ مُنہ سے جُدا ہو کر آیا کلائی پر بہا لیا جمہور کے نزدیک کافی نہ ہوگا کہ مُنہ سے منفصل ہوتے ہی حکم استعمال ہوگیا۔۔۔ اور غسل میں سارا بدن عضو واحد ہے تو سر کا پانی کہ پاؤں تک بہتا جائے جس جس جگہ گزرا سب کو پاک کرتا جائے گا۔" (فتاوٰی رضویہ، جلد 2، صفحہ 46، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3839
تاریخ اجراء: 19 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 17 مئی 2025 ء