صابن والے پانی سے کپڑے پاک کرنے کا حکم

صابن والے پانی سے کپڑے پاک کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

یہ بتایا گیا کہ مستعمل پانی سے ناپاک کپڑے کو پاک کرسکتے ہیں، سوال یہ ہے کہ جس پانی سے پہلے ہی کپڑے دھوئے ہوئے ہیں یعنی صابن لگے ہوئے کپڑے جس ٹب میں ڈبو کر نکالے گئے ہوں، تو اب اس صابن والے پانی سے پاک کر سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اگر وہ پانی پاک ہے (یعنی پہلے دھوئے گئے کپڑے بھی پاک تھے اور اس کے علاوہ بھی کوئی ناپاکی اس میں نہیں گِری) تو اس صابن والے پانی سے بھی کپڑے پاک کر سکتے ہیں۔

زینۃ الفقہاء، علامہ زین بن نجیم مصری حنفی رحمۃ اللہ علیہ "البحر الرائق" میں لکھتے ہیں:

"…كماء ‌الصابون … يزيل النجاسة الحقيقية عن الثوب والبدن جميعا"

ترجمہ: صابن کاپانی کپڑے اور بدن سے حقیقی نجاست کو دور کر سکتا ہے۔ (البحر الرائق شرح كنز الدقائق، جلد 1، صفحۃ 234، دار الكتاب الإسلامي)

"اَلدُّرُّ المختار" میں ہے

"(يجوز ‌رفع ‌نجاسة ‌حقيقية عن محلها بماء و لو مستعملا) به يفتى (و بكل مائع طاهر قالع) للنجاسة ينعصر بالعصر"

ترجمہ: حقیقی نجاست کو اس کی جگہ سے پانی کے ذریعے دور کرنا جائز ہے اگرچہ پانی مستعمل ہو، اسی پرفتوی دیاجاتاہے اور ہر اس پاک مائع سے دور کرنا جائز ہے جونجاست کو زائل کرنے والا ہو، نچوڑنے سے نچڑ جاتا ہو۔ (الدر المختار شرح تنوير الأبصار، صفحۃ 46، دار الكتب العلمية، بيروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3927

تاریخ اجراء: 20 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 17 جون 2025 ء