
مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2373
تاریخ اجراء: 05رجب المرجب1445 ھ/17جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسح کے علاوہ باقی اعضائے وضو
دھونے کے بعد اگر وضو توڑنے
والی کوئی چیز نہیں پائی گئی تھی
تو سر کا مسح کر لینے سے وضو ہو جائے گا ۔ پورا
وضو کرنا ضروری نہیں کہ وضو میں
ترتیب شرط نہیں ،ترتیب سنت ہے۔
فتاوی امجدیہ میں ہے”بیشک
چوتھائی سر کا مسح فرض ہے،بغیر مسح کے وضو نہ ہوا مگر بعد میں
جو مسح کیا اس سے فرضِ وضو ادا ہو گیا ،جو نماز ایسے وضو سے
پڑھی جائے گی ہو جائے گی کہ وضو میں ترتیب شرط
نہیں ،ترتیب سنت ہے۔ (فتاوی
امجدیہ،ج 1،حصہ 1،ص 5،مکتبہ رضویہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم