
مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2022
تاریخ اجراء:18جمادی الاولٰی1446ھ/21نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر شہوت کے ساتھ منی نکلی اور مخرج سے باہر نہیں آئی جب پیشاب کیا تو پھر باہر آئی تو کیا اس صورت میں بھی غسل فرض ہو جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
منی جب شہوت سےاپنی جگہ سے جدا ہو تو غسل فرض ہےاگرچہ شہوت ختم ہونےکےبعد باہر آئے۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:”مصنفین کا اتفاق ہےکہ طرفین (یعنی امام اعظم اور امام محمد) رضی اللہ تعالیٰ عنہماکےنزدیک غسل واجب ہے جب منی شہوت کےساتھ پشت سے جدا ہو،پھر سکون کےبعد باہَرآئے۔۔۔ اسی طرح ان حضرات نےیہ بھی ذِکرکیاہےکہ جب انزال ہواور پیشاب کرنےیا زیادہ چلنےسےپہلےغسل کرلےپھر پیشاب کرےتو کچھ منی باہَرآئےایسی صورت میں طرفین کےنزدیک وہ دوبارہ غسل کرے کیونکہ وہ ایسی منی ہےجو جست کے ساتھ اپنی جگہ سےہٹی او ربدن کےاندر رہ گئی یہاں تک کہ آہستگی سےباہر آئی۔(ملتقطاً۔)“(فتاوی رضویہ،جلد1،حصہ2،صفحہ684-685،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
مزیدفرماتےہیں:”منی رک جاتی ہے،پھر جب چلتایا پیشاب کرتاہےتو منی اُس وقت نکلتی ہےجب اس میں کسل وفتور(سکون و سستی) آگیااور شہوت ختم ہوچکی توطرفین کے نزدیک ان صورتوں میں بھی غسل واجب ہوتا ہے اس لئےکہ مدارو مناط متحقق ہے،وہ یہ کہ منی اپنی جگہ سےشہوت کےساتھ ہٹی ہے۔“(فتاوی رضویہ،جلد1،حصہ2،صفحہ689-690،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم