صرف آگے استنجا کرنا

پیشاب کرنے کے بعد سردی کی وجہ سے صرف اگلے مقام کا استنجا کیا، تو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بیت الخلاء میں پیشاب کرنے گئے اور سردی کی وجہ سے دونوں شرمگاہوں کو دھونے کےبجائے صرف پیشاب والی جگہ کو پانی سے دھو لے، تو کیا ایسا کرنے سے پاکی حاصل ہو جائے گی اور وضو کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر صرف پیشاب کیا ہو اور پچھلی شرم گاہ پر کوئی نجاست نہ لگی ہو تو پچھلی شرمگاہ کو دھونا ضروری نہیں۔

الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:

اذا بال و لم یتغوط یغسل قبلہ

ترجمہ: جب صرف پیشاب کیا ہو، پاخانہ نہ کیا ہو تو اگلے مقام کو دھو لے۔ (الاختیار لتعلیل المختار، جلد 1، صفحہ 121، مطبوعہ: دار الرسالۃ العالمیۃ)

یاد رہے کہ پیشاب کرتے ہوئے کپڑے اور بدن کو یوں سمیٹ کر بیٹھنا چاہیے کہ پیشاب کی چھینٹیں نہ پڑیں، البتہ یہ رخصت موجود ہے کہ پیشاب کرتے وقت کپڑے یا بدن پر سوئی کی نوک جتنی باریک چھینٹیں پڑجائیں تو حرج کی وجہ سے کپڑے یا بدن پر ناپاکی کا حکم نہیں، انہیں پاک کرنے کی حاجت نہیں۔ البتہ اس سے بڑی پیشاب کی چھینٹیں کپڑے یا بدن پرلگ جائیں تو وہ حصہ ناپاک ہوجائے گا، صرف اسی حصے کو پاک کرلینا کافی ہے، نہانایا مکمل کپڑے دھوناضروری نہیں۔ نیز یہ بھی ذہن میں رہے کہ محض وسوسے سے کوئی بھی چیزناپاک نہیں ہوتی لہٰذا اگر صرف وسوسے اور وہم ہیں توان کی طرف ہرگزتوجہ نہ دیں اورجسم اور بدن کو پاک ہی سمجھیں۔

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”پیشاب کی نہایت باریک چھینٹیں سوئی کی نوک برابر کی بدن یا کپڑے پر پڑ جائیں تو کپڑا اور بدن پاک رہے گا۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 392، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2174

تاریخ اجراء: 22 رجب المرجب 1446ھ / 23 جنوری 2025ء