
مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3759
تاریخ اجراء:22شوال المکرم 1446ھ/21اپریل2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں صرف جمعہ کے دن ناخن کاٹنا چاہتی ہوں لیکن مجھے پہلے کاٹنے پڑتے ہیں کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ جیسے ہی تھوڑے بڑھتے ہیں تو ناخنوں کی وجہ سے پانی نیچے والی جلد تک نہیں پہنچتا،خاص طور پر پاؤں کے ناخنوں میں۔کیا دو جمعوں کے درمیان جو ناخن بڑھتے ہیں ان کے نیچے والی جلد دھونا ضروری ہے ؟ورنہ وضونہیں ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر ناخنوں میں میل نہ ہو تو فرض غسل و وضو میں ان کے نیچے جو جلد ظاہر ہو رہی ہے اس پر پانی بہانا ضروری ہے، نہیں بہایا تو وضو و غسل نہیں ہوگا ، ہاں اگر ان میں میل ہو ، تومیل کو نکالنا ضروری نہیں ، اس کے اوپر سے پانی بہہ جائے ، تب بھی وضوغسل ہوجائے گا۔
نوٹ:یہ بات بھی یاد رہےکہ ! جمعہ کے دن ناخن ترشوانا مستحب ہے ، اوراگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جمعہ کا انتظار نہیں کرناچاہیے کہ ناخن بڑا ہونا اچھا نہیں کہ رزق کی تنگی کاسبب ہے۔ ہرجمعہ کو اگر ناخن نہ تراشے تو پندرھویں دن تراشیں اور ان کی انتہائی مدت چالیس دن ہے چالیس دن کے بعد نہ تراشنے کی وجہ سے گنہگار ہوں گی ، ایک آدھ بارمیں گناہِ صغیرہ ہوگا ، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائےگا ۔
فتح القدیر میں ہے
"یجب ایصال الماء الی ما تحتہ ان طال الظفر "ترجمہ: اگر ناخن بڑھے ہوئے ہوں تو ان کے نیچے پانی بہانا واجب ہے۔(فتح القدیر ج1،ص13مطبوعہ کوئٹہ )
درمختار میں ہے
"ولا یمنع الطھا رۃ ونیم ای خرء ذباب وبرغوث لم یصل الماء تحتہ وحناء ولو جرمہ بہ یفتی ودرن وسخ و تراب وطین ولو فی ظفر مطلقاًقرویا اومدنیاًفی الاصح "
ترجمہ:طہارت سے مانع نہیں ہے مچھراور مکھی کی بیٹ جو جسم تک پانی کو پہنچنےنہ دے اور مہندی اگرچہ جرم دارہو، اسی پر فتویٰ ہے ، اورمٹی اور میل اگرچہ ناخوں میں ہو،یہ مطلقامانع نہیں ہے،شہری کے ہو یا دیہاتی کے ، اصح قول کے مطابق ۔(الدرالمختارمع ردالمحتار، ج1،ص316،مطبوعہ: کوئٹہ )
امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فتاویٰ رضویہ میں جن اعضا ء کو وضو میں دھونا ضروری ہے ،ان کو بیان کرتے ہو ئے فرماتےہیں :"دسوں ناخنو ں کے اندرجو جگہ خالی ہے ہاں میل کاڈر نہیں"(کچھ آگے چل کر فرماتے ہیں:)"ظاہر ہے کہ وضو میں جس جس عضو کا دھونا فرض ہے ، غسل میں بھی فرض ہے ۔ "(فتاوی رضویہ ، ج1 ، حصہ ب،ص598،602 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )
بہار شریعت میں ہے" جمعہ کے دن ناخن ترشوانا مستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جمعہ کا انتظار نہ کرے کہ ناخن بڑا ہونا اچھا نہیں کیونکہ ناخنوں کا بڑا ہونا تنگی رزق کا سبب ہے۔۔۔ ہرجمعہ کو اگر ناخن نہ ترشوائے تو پندرھویں دن ترشوائے اور اس کی انتہائی مدت چالیس ۴۰ دن ہے اس کے بعد نہ ترشوانا ممنوع ہے۔"(بہار شریعت،حصہ16، صفحہ584،582،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
فتاوی رضویہ میں ہے "چالیس (40 )روز سےزیادہ ناخن یاموئے بغل(بغل کے بال) یاموئے زیرِ ناف( ناف کے نیچے کے بال) رکھنے کی اجازت نہیں ، بعد چالیس(40)روز کے گنہگار ہوں گے ، ایک آدھ بارمیں گناہِ صغیرہ ہوگا ، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائےگا ، فسق ہوگا۔"(فتاویٰ رضویہ ، جلد22 ،صفحہ 678،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم