
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
جب وضو کر لیں اور وضو کا پانی خشک ہو جائے تو کیا اسی وضو سے تحیۃ الوضو نماز پڑھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
وضو کے بعداعضائے وضو کے خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا تحیۃ الوضو کہلاتا ہے۔ لہذا اگر اتنی دیر کر دی کہاعضائے وضو خشک ہو گئے تو پھر تحیۃ الوضو نہیں ہو گی۔
مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے
و ندب ركعتان بعد الوضوء قبل جفافه لقوله صلى الله عليه و سلم:ما من مسلم يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يقوم فيصلي ركعتين يقبل عليهما بقلبه إلا وجبت له الجنة
ترجمہ: وضو کے بعد، اعضاے وضو خشک ہونے سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا مستحب ہے، اس حدیث کی وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہوکر دو رکعتیں ایسے پڑھے کہ ان میں دل سے متوجہ ہو، تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، جلد 01، صفحہ 149، المکتبۃ العصریۃ)
تنویر الابصار مع در مختار میں ہے
(و ندب ركعتان بعد الوضوء) يعني قبل الجفاف كما في الشرنبلالية عن المواهب
ترجمہ: وضو کے بعد دو رکعتیں پڑھنا مستحب ہے، یعنی اعضا خشک ہونے سے پہلے، جیسا کہ شرنبلالیہ میں مواہب کے حوالےسے منقول ہے۔ (الدر المختار، صفحہ 92، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
بہار شریعت میں ہے "تحیۃ الوضو کہ وضو کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے، صحیح مسلم میں ہے، نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ و سلم نے فرمایا: جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے ليے جنت واجب ہو جاتی ہے۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 675، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4052
تاریخ اجراء: 28 محرم الحرام 1447ھ / 24 جولائی 2025ء