وضو کے بعد انگلی اٹھا کر کلمہ پڑھنا کیسا؟

وضو کے بعد شہادت کی انگلی اوپر کر کے کلمہ شہادت پڑھنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وضو کے بعد کلمہِ شہادت کے وقت شہادت کی انگلی اوپر کرنا کیسا ہے؟ کیا اس سے اللہ تعالی کے لیےجہت كا اشارہ تو نہیں ہوتا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

وضو کے بعدآسمان کی طرف نظرکرکےشہادت کی انگلی کےساتھ اشارہ کرنا، جائزہے،شرعاًاس میں کوئی حرج نہیں، اس سےقطعاً اللہ پاک کے لیے جہت کا اشارہ مقصود نہیں ہوتا۔

تفصیل یہ ہے کہ کلمہ شہادت کے وقت انگلی اٹھانے کا مقصد( خواہ تشہدمیں ہو یا تشہد کے علاوہ )باطل معبودوں کا رد اور اللہ پاک کی وحدانیت کی تصدیق ہوتاہے،لفظ ”لَا اِلٰہ“کےوقت انگلی اٹھاکر باطل معبودوں کی نفی کی جاتی ہےاور کلمہ ”اِلااللہ“پر انگلی کو گراکر اللہ پاک کی وحدانیت کو بیان کیا جاتا ہے،پس جس طرح تشہد میں(اللہ پاک کی توحید کی تصدیق اور باطل معبودوں کےانکار کے لیے ) انگلی اٹھانا،جائز ہے،ایسے ہی وضوکے بعدبھی کلمہ شہادت کے وقت انگلی اٹھانے میں کوئی حرج نہیں،بلکہ بعض فقہاء سے اس کی صراحت بھی منقول ہے۔

کلمہ شہادت کے وقت انگلی اٹھانے کا مقصدبیان کرتے ہوئےعلامہ ابن امیرالحاج علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:

ان التوحید مرکب من نحو نفی و اثبات فیکون رفعھا اشارۃ الی احد شقی التوحید و ھو نفی الالوھیۃ عن غیر اللہ تعالیٰ و وضعھا اشارۃ الیٰ الشق الآخر و ھو اثبات الالوھیۃ للہ وحدۃ فتقع بھا الاشارۃ الی مجموع التوحید

ترجمہ:توحید نفی و اثبات دو چیزوں سے مرکب ہے،تو انگلی کا اٹھانا توحید کی دو شقوں میں سے ایک کی طرف اشارہ ہوگا اور وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں سے الوہیت کی نفی ہے اور اس انگلی کو گرانا دوسری شق کی طرف اشارہ ہوگا اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کیلئے الوہیت کا ثبوت ہے،تو اس کے ذریعے توحید کے مجموعہ کی طرف اشارہ واقع ہوگا۔(حلبۃ المجلی شرح منیۃ المصلی، جلد 02، صفحہ 205، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

محیطِ برہانی،فتاوی تاتارخانیہ اور‌فتح القدیر میں ہے:

واللفظ للآخر:  وعن الحلواني يقيم الأصبع عند”لا إله “ و يضعها عند ”إلا اللہ“ليكون الرفع للنفي والوضع للاثبات

ترجمہ:امام شمس الائمہ حلوانی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ نمازی ”لَا اِلٰہ“کے وقت انگلی اٹھائے گااور ”اِلااللہ“پر گرا دے گا،تاکہ انگلی اٹھانا نفی شریک الٰہی کےلیے اور رکھنا اثباتِ وحدانیت کے لیے ہو جائے۔(فتح القدیر ، کتاب الصلاۃ ، باب ، جلد 1، صفحہ 321 ، مطبوعہ کوئٹہ)

وضو کے بعد کلمہ شہادت پڑھتے وقت انگلی اٹھانے کے متعلق مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی میں وضو کے مستحبات کے بیان میں ہے:

(و الاتیان بالشھادتین بعدہ قائماً مستقبلاً) ذکر الغزنوی انہ یشیر بسبابتہ حین ینظر الی السماء

ترجمہ: اور وضو کے بعدقبلہ کی طرف کھڑےہوکر شہادتین پڑھنا (مستحب ہے)۔ غزنوی نےذکرکیاکہ جب آسمان کی طرف دیکھے تو اپنی شہادت والی انگلی سےاشارہ کرے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، جلد 01، صفحہ 77، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

مفتی نظام الدین رضوی مصباحی زید مجدہ لکھتے ہیں:”انگلی اٹھانے کا مقصد ’’لا إلہ‘‘ کی تائید وتصدیق ہے یعنی معبود باطل کی نفی۔ اس مقصد کے پیش نظر اگر تشہد کےعلاوہ دوسرے مقامات پر بھی انگلی اٹھائی جائےتو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ یہاں بھی وہی معبود باطل کی نفی ہے، اس طرح دیکھا جائے تو عوام الناس کے موجودہ عمل کی اصل حدیث نبوی میں ملتی ہے، اس لئے یہ ناجائز نہیں ہے کہ ناجائز قرار دینے کیلئے دلیل منع چاہئے اور وہ یہاں مفقود ہے۔“ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد 05، صفحہ 364، مجلس فقھی، مبارک پور اشرفیہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: OKR-0040

تاریخ اجراء: 03محرم الحرام 1447 ھ/ 29جولائی 2025 ء