وضومیں ٹھوڑی کے نیچے والا حصہ دھونے کا حکم

وضومیں ٹھوڑی کے نیچے والے حصےکودھونےکےحوالے سے حکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3559

تاریخ اجراء:13شعبان المعظم1446ھ/12فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وضو میں چہرہ دھونا فرض ہے تو کیا چہرے میں ٹھوڑی سے نچلا حصہ جو گلے سے ملتا ہے،وہ بھی دھونا فرض ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وضو میں چہرے کا دھونا فرض ہے اور ٹھوڑی سے نچلاحصہ جو گلے سے ملتا ہے،وہ چہرے کی حدود میں شامل نہیں ہے،لہذا اسےوضو میں دھونا فرض نہیں ہے۔

   تفصیل یہ ہے کہ چوڑائی میں ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک چہرہ ہےجبکہ لمبائی میں چہرے کی حد پیشانی کی ابتدا( یعنی جہاں سے عادتا سر کے با ل اگنا شروع ہوتے ہیں اس ) سے ٹھوڑی کے نیچے تک یعنی نچلے دانت جس ہڈی پر ہیں، یہ ہڈی ٹھوڑی کانچلا حصہ کہلائے گی اور یہ بھی چہرے میں شامل ہے۔لیکن ٹھوڑی سے  نچلاحصہ جو گلے سے ملتا ہے،وہ چہرے کی حدود میں شامل نہیں ہے۔

   تنویر الابصارودرمختار میں ہے: ”(وهو)۔۔۔ (من مبدأ سطح جبهته)۔۔۔( إلى أسفل ذقنه) أي منبت أسنانه السفلى (طولا) كان عليه شعر أو لایعنی چہرہ لمبائی میں پیشانی کی ابتدائی سطح سے ٹھوڑی کے نیچے یعنی نچلے دانتوں کے نکلنے کی جگہ تک ہے خواہ اس پر بال ہوں یا نہ ہوں۔

   درمختار کی عبارت منبت اسنانہ السفلی کے تحت رد المحتار میں ہے: ”تفسير للذقن بالتحريك : أي إلى أسفل العظم الذي عليه الأسنان السفلى : وهو ما تحت العنفقة“ یعنی یہ جملہ ٹھوڑی کی وضاحت ہے یعنی چہرہ اس ہڈی کے نیچے تک ہے جس پر نچلے دانت ہیں اور وہ بُچی کے نیچے ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد1، صفحہ 218، مطبوعہ:کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں  ضروریات وضو شمار کرتے ہوئے فرمایا:" (۹) ٹھوڑی کی ہڈی اُس جگہ تک جہاں نیچے کے دانت جمے ہیں۔(فتاوی رضویہ، ج1ب، ص598، مطبوعہ:رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم