وضو میں کینولہ ہٹانے کا حکم

کیا وضو میں  کینولہ یا اس کا  ٹیپ ہٹانا ہوگا؟

دارالافتاء اہلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس شخص کو بار بار ڈرپ یا سرنج لگانی ہو، ڈاکٹر اسے کینولہ لگا کر ٹیپ سے لگا ہوا چھوڑ دیتے ہیں، اتارتے نہیں اور نماز کے لیے وضو کرتے ہوئے ٹیپ کے نیچے کی کھال پر سے پانی نہیں بہتا۔ سوال یہ ہےکہ کیا ایسی صورت میں وضو کے لیے کینولہ ہٹانا ضروری ہے؟ یا ٹیپ کے اوپر سے پانی بہانے سے بھی وضو ہو جائے گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں جس مریض کو بار بار ڈرپ یا سرنج لگانے کی ضرورت ہو، اس کے لیے وضو میں کینولہ اتارنا یا اس کی ٹیپ ہٹانا ضروری نہیں ہے، بلکہ ٹیپ کے اوپر سے پانی بہانے سے بھی وضو ہو جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیپ ہٹانے سے خون کی رگ کے اندر سوئی ہل سکتی ہے اور ڈاکٹرز سے ملی ہوئی معلومات کے مطابق نا تجربہ کار شخص ٹیپ ہٹائے، تو سوجن یا انفیکشن کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ نیز وہ کینولہ بھی بےکار ہو جاتا ہے اور نیا کینولہ جگہ بدل کر لگانا پڑتا ہے اور بار بار کینولہ نکال کر لگانا تکلیف کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ لہٰذا اس مشقت و حرج کی وجہ سے مریض کو وضو میں ٹیپ کے اوپر سے پانی بہانے کی رخصت ہے اور ٹیپ ہٹا کر اس کے نیچے پانی بہانا معاف ہے۔ اس کی مثال زخم کی طرح ہے کہ اگر زخم پر پانی بہانا اور مسح کرنا بھی نقصان دیتا ہو، تو اس پر پٹی یا کپڑا باندھ کر اس کے اوپر سے پانی بہانے کا حکم ہوتا ہے ، لیکن یہ یاد رہے کہ ٹیپ بقدرِ ضرورت ہی لگی ہوئی ہو، اس سے زائد ہو گی، تو زائد حصے والی جگہ کو دھونا ہی ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیبمفتی محمد قاسم عطّاری

تاریخ اجراءماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2025ء