
مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3464
تاریخ اجراء: 13رجب المرجب 1446ھ/14جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ وضو میں تین مرتبہ اعضا دھونا سنت مؤکدہ ہے یا مستحب؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
وضو میں اعضاکو تین تین بار دھوناسنت مؤکدہ ہے۔چنانچہ امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:”الا تری انھم ھم الناصون بان من غسل الاعضاء مرۃ ان اعتاد اثم کما قدمناہ عن الدر ومعناہ عن الخلاصۃ وقد صرح بہ فی الحلیۃ وغیرما کتاب۔۔۔ انی رأیت العلامۃ نفسہ قدصرح بھذا فی سنن الوضوء فقال :لایخفی ان التثلیث حیث کان سنۃ مؤکدۃ واصر علی ترکہ یاثم وان کان یعتقدہ سنۃ “ ترجمہ: کیا یہ پیش نظر نہیں کہ علما اس کی تصریح فرماتے ہیں کہ جس نےاعضا ایك بار دھوئے اگر اس کا عادی ہوتو گناہ گار ہوگاجیسا کہ درمختارکے حوالے سے ہم نے بیان کیا اور اسی کامعنی خلاصہ سے نقل کیا اور اس کی تصریح حلیہ وغیرہامتعدد کتابوں میں کی گئی ہے۔۔۔میں نے دیکھا علامہ شامی نے سنن وضو کے باب میں خود اس کی تصریح کی ہے ،فرمایا :مخفی نہیں کہ تین بار دھونا جب بھی ہو سنت مؤکدہ ہے اور جو اس کے تر ك پر اصرار کرے گناہ گار ہے اگرچہ اس کے سنت ہونے کا اعتقاد رکھتا ہو۔(فتاوی رضویہ،ج1 ،حصہ2،ص920، رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم