شوہر سے الگ رہنے کے بعد طلاق ہوئی تو عدت کب سے ہوگی؟

شوہر سے دو ماہ الگ رہنے کے بعد طلاق ہوئی، تو عدت کب سے ہوگی

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

ایک خاتون دو مہینے سے شوہر سے الگ رہ رہی ہو پھر شوہر اسے طلاق دے دے، تو اس کی عدت طلاق کے وقت سے شروع ہوگی یا جب سے وہ وہ شوہر سے الگ ہے، اس وقت سے عدت کو شمار کرے گی؟عورت حاملہ نہیں ہے اور شوہر سے الگ ہونے کے بعد ایک ہی بار ماہواری آئی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بیوی چاہے شوہر سے کتنا ہی عرصہ دور رہے، بہرحال طلاق کے بعد اسے عدت پوری کرنی ہوگی اور عدت اسی وقت شروع ہوگی جب سے شوہر نے طلاق دی ہے، طلاق سے پہلے کا وہ  وقت جس میں بیوی شوہر کے ساتھ نہیں رہی وہ عدت میں شمار نہیں ہوگا اور عدت   عورت کی حالت کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے۔ عورت اگر  حاملہ نہیں تو اس کی عدت  تین حیض ہوتی ہے، یعنی طلاق کے بعد  مکمل تین ماہواریاں آکر ختم ہوجائیں تو عدت ختم ہوجاتی ہے چاہے وہ تین ماہ میں ہوں یازیادہ عرصے میں۔

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو دو سال سے میکے میں رہ رہی تھی اور اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی کہ وہ عدت پوری کرے گی یا نہیں؟ تو جواباً آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا: ”ضرور، اور اس کا دو برس خواہ دس برس شوہر سے جُدا رہنا مسقطِ عدت نہیں ہوسکتا،

لاطلاق قولہ تعالٰی وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ ؕ

کیونکہ اللہ تعالیٰ کا قول کہ ”مطلقہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض مکمل ہونے تک روک رکھیں“ مطلق ہے۔ (ت) واللہ تعالیٰ اعلم “ (فتاویٰ رضویہ، جلد 13، صفحہ 308، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہارِ شریعت میں ہے: ”طلاق کی عدت وقتِ طلاق سے ہے اگرچہ عورت کو اس کی اطلاع نہ ہو کہ شوہر نے اُسے طلاق دی ہے۔(بہارِ شریعت، جلد2، صفحہ 236، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2270

تاریخ اجراء: 20 شعبان المعظم1446  ھ/19فروری 2520 ء