3 Talaq ke Baad Mehar Ka Mutalba Kya Srif Iddat Mein Hee Hosakta Hai?

تین طلاق کے بعد مہر کا مطالبہ کیا صرف عدت میں ہی ہوسکتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3498

تاریخ اجراء:26رجب المرجب1446ھ/27جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے  کہ اگر شوہربیوی کو تین طلا ق دیدے تو عورت صرف عدت تک ہی مہر کا مطالبہ کر سکتی ہے یا بعد میں بھی کر سکتی ہے جبکہ مہر مطلق باندھا گیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مہر کا مطالبہ عورت عدت کے اندر اور عدت کے بعد بھی کرسکتی ہے کیونکہ یہ اس کا حق ہے اور وہ اپنے حق کا مطالبہ کرسکتی ہےجب تک شوہر ادا نہ کرےیا   عورت اپنا مہر معاف نہ کر دے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے "اگر عورت مدخولہ ہے دو طلاقیں ہوگئیں مگر جب تک عدت نہ گزرے رجعت کرسکتا ہے، ۔۔۔ اور اگر عورت غیر مدخولہ ہے تو ایک طلاق بائن پڑی اور عورت نکاح سے نکل گئی،۔۔۔ رہا مہر وہ کسی حالت میں ساقط نہ ہوا بدستور باقی ہے۔"(فتاوی رضویہ، ج13، ص202، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے ” اگر مہر مؤجل (جس کی میعاد موت یا طلاق تھی) یا مطلق تھا اور طلاق یا موت واقع ہوئی تو اب یہ بھی معجل ہو جائے گا یعنی فی الحال مطالبہ کر سکتی ہے ۔“(بہار شریعت، ج02، حصہ07، ص76، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم