Talaq Raji Ke Baad Ruju Ka Tarika

 

طلاق رجعی کے بعد رجوع کا طریقہ

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3467

تاریخ اجراء: 15رجب المرجب 1446ھ/16جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   طلاق کے بعد رجوع کے لیے زبان سے بولنا کافی ہے؟ یا ازدواجی تعلق قائم کرنا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر شوہر نے بیوی کو رجعی طلاق دی ہو اور تین طلاقیں بھی مکمل نہ ہوئی ہوں ، تو ایسی طلاق کی عدت میں( یعنی عورت حاملہ نہ ہواورحیض آتے ہوں تو طلاق کے بعد تین مکمل ماہواریاں گزرنے سے پہلے اورحاملہ ہوتوبچہ پیدا ہونے سے پہلے) شوہر اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے اور اگر رجوع  نہیں کیا ، یہاں تک کہ عدت گزر گئی ، تو بیوی کی رضا مندی سے دوبارہ نکاح کرنا ہو گا ۔ دوران عدت رجوع کے لیے زبان سے الفاظ رجوع بول دینا کافی ہے ، مثلا یہ کہہ دے کہ میں  نےاپنی بیوی سے رجوع کیا یا اسے اپنے نکاح میں واپس لیا وغیرہ اور  اس پر دو عادل مردوں کو گواہ بھی کرلے  اوربیوی کواس کی  خبر بھی دے دے  تاکہ وہ عدت گزرنے کے بعد کسی اور سے نکاح نہ کرلے ۔اسی طرح عورت کے سامنےبھی الفاظ رجوع اداکیے جاسکتے ہیں مثلااس سے کہے کہ میں نے تم سے رجوع کیایاتمہیں اپنے نکاح میں واپس لیاوغیرہ اوراس پردوعادل مردوں کوگواہ کرلے۔

    اگر زبان سے الفاظ رجوع کہنے کی بجائے فعل  سے رجوع کیامثلا بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کر لیے یا شہوت کے ساتھ بوسہ لیا وغیرہ ،تو بھی رجوع ہو جائے گا ، مگر یہ مکروہ و خلافِ سنت ہے ، کیونکہ رجوع کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ عدت کے دنوں میں  شوہر گواہوں کے سامنے  کسی لفظ کے ساتھ رجوع کرے ،لہذااگرفعل سے رجوع کرلیا تو بہتر ہے کہ پھر گواہوں کے سامنے الفاظ کے ساتھ رجوع کرے۔

   امامِ اہلِسنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں : ”صورتِ مسئولہ میں دو طلاقیں رجعی واقع ہوئیں،حکم ان کا یہ ہے کہ مابین عدّت کے رجعت کا اختیار ہے اور بعد انقضائے عدت اگر عورت چاہے اس سے نکاحِ جدید کرسکتا ہے اور ایامِ عدّت حُرّہ موطؤہ(یعنی آزاد عورت جس سے ہمبستری کی گئی ہو )میں تین حیض کامل ہیں اور اگر بوجہِ صغر یا کبرکے (یعنی چھوٹی یا بڑی عمر ہونے کی وجہ ) حیض نہ آتا ہو ، تو تین مہینہ۔۔۔ اور طریقِ رجعت یہ ہے کہ مطلّقہ سے ایامِ عدت میں یہ الفاظ کہے کہ میں نے تجھے پھیر لیا یاردکیا یا روک لیا یا اَمثال اس کے کہے یا مابین عدت مس کرے یا بوسہ لے  یا جماع کرے۔بہتر طریقِ او ل ہے۔   (فتاویٰ رضویہ، ج12،ص368، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”رجعت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کسی لفظ سے رجعت کرے اور رجعت پر دو عادل شخصوں کو گواہ کرے اور عورت کو بھی اس کی خبر کردے کہ عدّت کے بعد کسی اور سے نکاح نہ کرلے اور اگر کرلیا ، تو تفریق کردی جائے ، اگرچہ دخول کر چکا ہو کہ یہ نکاح نہ ہوا اور اگر قول سے رجعت کی مگر گواہ نہ کيے یا گواہ بھی کيے مگر عورت کو خبر نہ کی ، تو مکروہ خلافِ سنت ہے ، مگر رجعت ہو جائے گی اور اگر فعل سے رجعت کی مثلاً اُس سے وطی کی یا شہوت کے ساتھ بوسہ لیا یا اُس کی شرمگاہ کی طرف نظر کی ، تو رجعت ہو گئی ، مگر مکروہ ہے۔اُسے چاہيے کہ پھر گواہوں کے سامنے رجعت کے الفاظ کہے۔“(بہار شریعت،ج2،حصہ 8،ص 170،171، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم