
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1841
تاریخ اجراء:26محرم الحرام1446ھ/02اگست2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر ایک طلاق رجعی دینے کے بعددورانِ عدت میاں بیوی والے تعلقات قائم کر لئے جائیں ، تو کیا رجوع ہوجائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کوئی مرد اپنی مدخولہ عورت کو ایک یا دو رجعی طلاقیں دے دے ،تو دورانِ عدت اس مرد کو رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے، رجوع کا صحیح اور مسنون طریقہ یہ ہے کہ دو مردوں کے سامنے شوہر یہ الفاظ ادا کردے کہ میں نے رجوع کیا یا میں نے اپنی زوجہ کو نکاح میں واپس لیا، اور عورت کو بھی اس کی خبر کردے۔البتہ کوئی شخص اپنی زوجہ سے ازدواجی تعلقات قائم کرلیتا ہے یا اس کا شہوت کے ساتھ بوسہ لیتا ہے تو یہ فعل سے رجوع کہلائے گا۔ فعل سے بھی رجوع ہوجاتا ہے لیکن یہ خلافِ سنت اور مکروہ ہے، ا س صورت میں مستحب ہے کہ اس کے بعد گواہوں کے سامنے رجوع کے الفاظ کہے۔
طلاقِ رجعی دینے کے بعد شوہر کو عدت میں رجوع کرنے کا اختیار رہتا ہے۔ اس کے متعلق اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ”وَبُعُوۡلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ اِنْ اَرَادُوۡۤا اِصْلَاحًا“ترجمہ کنزالایمان:اور ان(مطلقاتِ رجعیہ) کے شوہروں کو اس مدت کے اندر ان کے پھیر لینے کا حق پہنچتا ہے اگر ملاپ چاہیں۔(پارہ 2 ،سورہ بقرہ ،آیت 228 )
اس آیت مبارکہ کے تحت صدر الافاضل سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” یعنی طلاقِ رجعی میں عدت کے اندر شوہر عورت سے رجوع کرسکتا ہے خواہ عورت راضی ہو یانہ ہو۔“(خزائن العرفان ، صفحہ 77 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’رجعت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کسی لفظ سے رجعت کرےاور رجعت پر دو عادل شخصوں کو گواہ کرلےاور عورت کو بھی اس کی خبر کردے، کہ عدت کے بعد کسی اور سے نکاح نہ کرلے۔۔۔ اگر قول سے رجعت کی مگر گواہ نہ کئے یا گواہ بھی کئے مگر عورت کو خبر نہ کی، تو مکروہ ،خلافِ سنت ہے،مگر رجعت ہوجائے گی اور اگر فعل سے رجعت کی مثلاً اس سے وطی کی یا شہوت کے ساتھ بوسہ لیا یا اس کی شرمگاہ کی طرف نظر کی، تو رجعت ہوگئی مگر مکروہ ہے ، اسے چاہئے کہ پھر گواہوں کے سامنے رجعت کے الفاظ کہے۔“(بہارِ شریعت، جلد2،حصہ 8 ، صفحہ170۔171، مکتبۃ المدینہ، کراچی (
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم