
مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1442
تاریخ اجراء:09شعبان المعظم1444 ھ/02مارچ2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا اللہ نور ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
محققین کے نزدیک
نوروہ ہے جو خود ظاہر ہو اوردوسروں کو ظاہر کرے۔ اور اس لحاظ سے اللہ تعالی بلاشبہ نور ہے کہ وہ
خود ظاہر سے ظاہر تر ہے اور مخلوق کا ظہور اس کے ظاہر کرنے سے ہے۔ فتاوی
رضویہ شریف میں ہے: ”محققین کے نزدیک نوروہ کہ خود
ظاہر ہو اوردوسروں کا مظہر ، کما ذکرہ الامام حجۃ الاسلام
الغزالی الی ثم العلامۃ الزرقانی فی شرح المواھب
الشریفۃ
(جیسا کہ حجۃ الاسلام امام غزالی نے پھر شرح مواہب شریف
میں علامہ زرقانی نے ذکر فرمایا ہے ۔ ت) بایں معنی
اللہ عزوجل نور حقیقی ہے بلکہ حقیقۃً وہی نور ہے
اورآیہ کریمہ (اللہ نور السمٰوٰت والارض) (اللہ تعالٰی نور ہے آسمانوں اورزمین کا۔
) بلاتکلف وبلادلیل اپنے معنی حقیقی پر ہے ۔ “ (فتاوی
رضویہ شریف ، جلد30 ، صفحہ665، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم