Ek Mashhoor Sher Ka Shari Hukum

ایک مشہور شعر کا شرعی حکم

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1900

تاریخ اجراء:28صفر المظفر1446ھ/03ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے                                                                         خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

   معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ شعر پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس شعر کا مطلب یہ نہیں کہ معاذ اللہ رب تعالیٰ فیصلہ فرمانے میں بندوں کی رضا کا محتاج ہے بلکہ اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ نیک لوگوں کے لئے بعض دفعہ ایسا وقت آتا ہے کہ رب تعالیٰ ان کی رضا کے مطابق ان کو عطا کرتا ہے، اس اعتبار سے علمائے کرام نےمذکورہ شعر کو استعمال فرمایا ہے، اس اعتبار سے مذکورہ شعر پڑھنا درست ہے۔

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ مراٰۃ المناجیح میں ایک حدیث کی شرح میں یہ شعر(خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے۔خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیاہے) تحریر فرمایا اور پھر آگے ارشاد فرماتے ہیں: ”بندے پر بعض وقت ایسے آتے ہیں کہ رب تعالیٰ بندے کی رضا چاہتا ہے۔وَ لَسَوْفَ یُعْطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی(اور قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے)اور حضرت ابوبکر صدیق کے لیے فرماتا ہے: وَ لَسَوْفَ یَرْضٰی(اور بےشک قریب ہے کہ وہ راضی ہوگا)۔“(مراٰۃ المناجیح، جلد7، صفحہ134، حسن پبلشرز ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم