
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ فرشتوں اور شیطانوں کو موت آئے گی یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں فرشتوں اور شیطانوں کو بھی موت آئے گی۔ نفخہ اولی کے وقت سب کچھ فنا ہوجائے گا صرف اللہ تبارک وتعالی کی ذاتِ بابرکات باقی رہ جائے گی۔ نفخہ اُولیٰ سے مراد حضرت اسرافیل علیہ السلام کا پہلی مرتبہ صور پھونکنا ہے، جس کی وجہ سے ہر چیز فنا ہو جائے گی، انسان ہوں یا فرشتے، جن ہو یاشیطان سب مرجائیں گے، اس کے چالیس سال بعد دوسرا صور پھونکا جائے گا، تو مردے زندہ ہو جائیں گے، پھر قیامت قائم ہوگی ۔
تفسیر درمنثورمیں ہےکہ
”النفخۃ الاولیٰ یموت فیھا ابلیس و بین النفخۃ و النفخۃ اربعون سنۃ قال فیموت ابلیس اربعین سنۃ“
یعنی نفخہ اُولیٰ کے وقت ابلیس کو موت آئے گی اور نفخہ اُولیٰ اور نفخہ ثانیہ کے مابین چالیس سال کا عرصہ ہو گا اور کہا کہ ابلیس چالیس سال تک مردہ رہے گا۔ (تفسیر در منثور، ج 5، ص 71، مطبوعہ دار الاحیاء و التراث )
حاشیۃ الجمل علی الجلالین میں ہےکہ
”﴿ قَالَ فَاِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ اِلٰی یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ﴾ یعنی الوقت الذی یموت فیہ جمیع الخلائق و ھو وقت النفخۃ الاولیٰ فتموت فیھا ثم تبعث مع الناس فمدۃ موتہ اربعون سنۃ و ھی مابین النفختین“
یعنی اللہ پاک نے فرمایا کہ تو ان میں سے ہے جن کو اس معلوم وقت تک مہلت ہے یعنی وہ وقت جس میں تمام مخلوقات کو موت آئے گی اور وہ نفخہ اُولیٰ کا وقت ہے، تو بھی اسی وقت مرے گا، پھر تو لوگو ں کے ساتھ قیامت والے دن اٹھے گا، شیطان کی موت کی مدت چالیس سال ہے جوکہ دونوں نفخوں کے مابین کا عرصہ ہے (یعنی شیطان چالیس سال تک مردہ حالت میں رہے گا)۔ (حاشیۃ الجمل ، ج 4، ص 183، مطبوعہ کراچی)
مفتی امجد علی اعظمی بہار شریعت میں نفخہ اُولیٰ کے متعلق لکھتے ہیں کہ ”دفعۃ حضرت اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم ہو گا۔ شروع شروع اس کی آواز بہت باریک ہوگی اور رفتہ رفتہ بہت بلند ہوجائے گی۔ لوگ کان لگا کر اس کی آواز سنیں گے اور بے ہوش ہوکر گر پڑیں گے اور مر جائیں گے، آسمان، زمین، پہاڑ یہاں تک کہ صور اور اسرافیل اور تمام ملائکہ فنا ہوجائیں گے۔ ( بہار شریعت، ج 1، ص 128، مکتبۃ المدینہ )
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-28
تاریخ اجراء: 23 ربیع الثانی 1442 ھ / 09 دسمبر2020 ء