
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عورت مخصوص ایام میں استخارہ کی دعا یا اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام "یاخبیرُ" پڑھ سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عورت مخصوص ایام میں استخارہ کی دعا یا اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام "یا خبیرُ" پڑھ سکتی ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ ان اذکار وغیرہ کو بھی وضو یا کلی کر کے پڑھے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
وَيَجُوزُ لِلْجُنُبِ وَالْحَائِضِ الدَّعَوَاتُ وَجَوَابُ الْأَذَانِ وَنَحْوُ ذَلِكَ
ترجمہ : جُنبی اور حائضہ عورت کے لئے مختلف دعائیں اذان کا جواب وغیرہ جائز ہے۔ (الفتاوى الهندية، کتاب الطھارۃ، جلد1، صفحہ 43، دارالکتب العلمیۃ)
بہار شریعت میں حیض ونفاس کے متعلق احکام بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”قرآنِ مجید کے علاوہ اَور تمام اذکار کلمہ شریف، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وُضو یا کُلّی کر کے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حَرَج نہیں اور ان کے چھونے میں بھی حَرَج نہیں۔(بہارشریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 379، مکتبۃ المدینہ کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری
فتویٰ نمبر: WAT-2470
تاریخ اجراء: 10 شعبان المعظم 1445ھ / 21 فروری 2024ء