Aurat Ka Namaz Tootne Ki Soorat Mein Bina Karna

 

عورت کا نماز ٹوٹنے کی صورت میں بنا کرنا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3425

تاریخ اجراء: 29جمادی الاخریٰ 1446ھ/01جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت کی جب نماز ٹوٹ جائے تو اس کے لیے بنا کرنا جائز ہے  ؟حکم ارشاد فرما دیجیے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بناکی شرائط کالحاظ رکھنے کی صورت میں مرد کی طرح عورت بھی اپنی نماز پر بنا کر سکتی ہے ،البتہ !نئے سرے سے پڑھناافضل ہے ۔

   نوٹ:بناکی شرائط اوران کی تفصیلات جاننے کے لیے بہارشریعت حصہ 3سے"نمازمیں بے وضونے کابیان "پڑھ لیاجائے ،خودسمجھ نہ آئے توکسی معتمدسنی عالم دین سے سمجھ لیاجائے ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” من سبقه حدث توضأ وبنى، كذا في الكنز،والرجل والمرأة في حق حكم البناء سواء “ترجمہ:جسے حدث لاحق ہو جائے وہ وضو کرکے بنا کر سکتا ہے ،جیسا کہ کنز میں ہے،بنا کے حکم میں مرد و عورت برابر ہیں۔(فتاوی ہندیۃ،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 93،دار الفکر،بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے  ” نماز میں جس کا وضو جاتا رہے اگرچہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد سلام سے پہلے، تو وضو کر کے جہاں سے باقی ہے وہیں سے پڑھ سکتا ہے، اس کو بنا کہتے ہیں، مگر افضل یہ ہے کہ سرے سے پڑھے اسے استیناف کہتے ہیں، اس حکم میں عورت مرد دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 595،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم