
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اسلامی بہنوں کی نماز میں فرائض کے بیان میں لکھا ہوا ہے کہ: " ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے ۔" اوریہی بات واجبات کے بیان میں بھی لکھی ہوئی ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مذکورہ کتاب میں فرائض اور واجبات کے بیان میں سجدے کا دو بار ذکر دو مختلف مسئلوں کو بیان کرنے کےلیے کیا گیا ہے۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ فرائض میں اس کی فرضیت کو بیان کیا گیا ہے کہ "ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے۔" یعنی اگر کسی نےکسی رکعت میں ایک ہی سجدہ کیا ہےاور دوسرا سجدہ کیے بغیر ہی نماز ختم کر لی تو فرض مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس کی نماز نہیں ہوگی۔
جبکہ واجبات میں یہ بیان ہوا ہے کہ "سجدہ ہررکعت میں دو ہی بار کرنا واجب ہے" یعنی اگر دو سے زیادہ کر لیے تو اس صورت میں واجب ترک ہوگا۔ تو جان بوجھ کر کرنے کی صورت میں نماز کا اعادہ لازم ہو گا اور بھول کرہونے کی صورت میں سجدہ سہو لازم ہوگا۔
در مختار میں واجبات نماز کے بیان میں ہے
و ترك تكرير ركوع و تثليث سجود
ترجمہ: رکوع کی تکرار اور تین مرتبہ سجدہ کرنے کو ترک کرنا(واجب ہے)۔
اس کے تحت رد المحتار میں ہے
لأن في زيادة ركوع أو سجود تغيير المشروع لأن الواجب في كل ركعة ركوع واحد و سجدتان فقط، فإذا زاد على ذلك فقد ترك الواجب
ترجمہ: کیونکہ کوئی رکوع یا سجدہ زیادہ کرنے کی صورت میں مشروع طریقہ میں تبدیلی ہوگی، اس لیے کہ واجب ہے کہ ہر رکعت میں صرف ایک رکوع اور صرف دوسجدے کیے جائیں، پس اس پر اضافہ کرنے میں ترکِ واجب ہوگا۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 2، صفحہ 201، مطبوعہ کوئٹہ)
ہر رکعت میں دوبار سجدے کی فرضیت کے متعلق بہار شریعت میں ہے” ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 01، حصہ 03، صفحہ 513، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
واجباتِ نمازبیان کرتے ہوئے اسی میں ہے ”اور سجود کا دو ہی بار ہونا۔“ (بہار شریعت، جلد 01، حصہ03، صفحہ 519، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3355
تاریخ اجراء: 08 جمادی الاخریٰ 1446ھ / 11 دسمبر 2024ء