عبد المطلب نام رکھنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

بچے کا نام عبد المطلب رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بچے کا نام عبد المطلب رکھنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بچے کا نام عبد المطلب رکھنا جائز ہے۔ بلکہ یہ نام رکھنا مستحب ہے کیونکہ عبد المطلب یہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کے دادا جان رضی اللہ تعالی عنہ کا نام ہے اور یہ ایک صحابی رسول، حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہ کا بھی نام ہے، اور حدیث پاک میں ہمیں اچھے اور نیک لوگوں کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے، لہذا اس نام میں کوئی حرج نہیں بلکہ اس میں امید ہے کہ نیک لوگوں کی برکتیں بچے کے شامل حال ہوں گی۔

دلائل النبوۃ للبیہقی میں ہے

"عبد المطلب جد رسول الله، صلى الله عليه و سلم"

ترجمہ: حضرت عبد المطلب رضی اللہ تعالی عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا جان ہیں۔ (دلائل النبوۃ، ج 1، ص 85، دار الكتب العلمية، بيروت)

تہذیب الکمال فی اسماء الرجال ميں ہے

"عبد المطلب بن ربيعة بن الحارث بن عبد المطلب بن هاشم القرشي الهاشمي له صحبة و هو ابن ابن عم رسول الله صلى الله عليه و سلم"

ترجمہ: حضرت عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب بن ہاشم قرشی ہاشمی صحابی رسول ہیں اور یہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ و سلم کے چچا کے پوتے ہیں۔ (تھذیب الکمال فی اسماء الرجال، ج 18، ص 278، مؤسسة الرسالة)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے

"تسموا بخياركم"

ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے دس بیٹوں کے نام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے نام پر رکھے اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:

"فعلت ذلك تبركًا بهم"

ترجمہ: میں نے ان سے برکت حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا ہے۔ (النجم الوھاج فی شرح المنھاج، جلد 9، صفحہ 530، دار المنهاج، جدة)

امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: "حدیث سے ثابت کہ محبوبان خدا انبیاء و اولیاء علیہم الصلوۃ و الثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔" (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3871

تاریخ اجراء: 30 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 28 مئی 2025 ء