فلذہ نام رکھنا اور اس کا مطلب

بچی کا نام فِلذہ رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

فلذہ (Filza) نام رکھنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

"فِلذہ" نام رکھ سکتے ہیں، اس کے معانی ہیں: "گوشت یاجگریاسونے چاندی کاٹکڑا۔"

البتہ! بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام کسی صحابیہ یانیک خاتون کے نام  پر رکھاجائے کہ حدیث پاک میں اچھے لوگوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، نیز امید ہے کہ  ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کے شامل حال رہےگی۔

حدیث پاک میں ہے

"تسموا بخياركم"

ترجمہ: نیک ہستیوں کے نام پر نام رکھو۔(مسند الفردوس للدیلمی، جلد 02، صفحہ 58، مطبوعہ: بیروت)

فلذہ کا معنی بیان کرتے ہوئےتاج العروس اور  المعجم الوسیط میں ہے:

"(الفلذة) القطعة من الكبد و اللحم و الذهب و الفضة"

ترجمہ: فلذہ: گوشت، جگر اور سونے چاندی کا ٹکڑا۔ (المعجم الوسیط، جلد 2، ص 700، دار الفکر بیروت)

لسان العرب میں ہے:

"قال الأصمعي: الأفلاذ جمع الفلذة و هي القطعة من اللحم تقطع طولا"

ترجمہ: امام اصمعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: افلاذ، فلذہ کی جمع ہے، اور اس کا معنی ہے گوشت کا ایسا ٹکڑا جسے لمبائی میں کاٹا گیا ہو۔ (لسان العرب، جلد3 ، ص502 ، دار صادر، بیروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“(بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں، وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3822

تاریخ اجراء: 15 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 13 مئی 2025 ء