محارب نام رکھنا کیسا ہے؟

محارب نام رکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1987

تاریخ اجراء:24ربیع الآخر1446ھ/28اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

  محارب کیا کسی صحابی کا نام ہے؟ اور محارب نام میم کے زبر  کے ساتھ ہے یا پیش کے ساتھ؟ اور یہ نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مُحَارِب  میم کے پیش کے ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلم  کے صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے لہٰذا یہ نام رکھنا، جائز ہے البتہ میم کے زبر کے ساتھ یہ نام صحابئ رسول کا نہیں ہےاورشرعی اعتبار سے بچوں کے نام  انبیائے کرام علیہم السلام  یاصحابہ کرام علیہم الرضوان یا صالحین ِ امت علیہم الرحمہ اور بچیوں کے نام صحابیات رضوان اللہ علیہن یا صالحات امت رحمۃ اللہ علیہن کے ناموں پر رکھے جائیں۔

   اصابہ میں ہے: محارب بن قيس بن عدس بن ربيعة بن جعدة العامريّ ثم الجعديّ.له إدراكیعنی محارب بن قیس بن عدس بن ربیعہ بن جعدہ عامری جاعدی، ان کو نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبت حاصل ہوئی۔(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، الجزء السادس، صفحہ 165، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم واطلبوا حوائجكم عند حسان الوجوه“ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو اور اپنی حاجتیں اچھے چہرے والوں سے طلب کرو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا ان کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔“(بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم