
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
میری بیٹی کا نام "تہنیت فاطمہ" ہے۔ تہنیت فاطمہ نام کے معنی کیا ہیں؟ اور تہنیت فاطمہ نام رکھنا کیسا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
لفظ "تہنیت" مبارکبادی کے معنی میں آتا ہے، تو اس کامطلب ہوا "فاطمہ کی مبارکبادی"۔ "فاطمہ" کا معنی ہے: "چھڑانے والی" یہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کی لخت جگر کا بابرکت نام بھی ہے، لہذا تہنیت فاطمہ نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
فرہنگ آصفیہ میں لفظ "تہنیت" کا معنی ہے: مبارکبادی۔ (فرہنگ آصفیہ، ج 1، ص 600، مشتاق بک کارنر، لاہور)
فاطمہ کے معنی کے متعلق القاموس المحیط میں ہے:
”فاذا فطمت، فهی فاطم و مفطومة و فطيم۔۔۔ و فاطمۃ: عشرون صحابیۃ“
ترجمہ: جب وہ(ماں) دودھ چھڑائے، تو اسے فاطم اور (بچے کو) مفطومہ اور فطیم کہتے ہیں۔ اور فاطمہ بیس صحابیات رضوان اللہ علیہن اجمعین کا نام ہے۔“ (القاموس المحیط، صفحہ 1145، مؤسسة الرسالة، بیروت)
مفتی محمد احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1391 ھ/ 1971 ء) لکھتےہیں: ”فاطمہ بنا ہے فطم سے بمعنی دور ہونا، اس لیے جس بچہ کا دودھ چھڑا دیا جاوے اسے فطیم کہتے ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے جناب فاطمہ، ان کی اولاد، ان کے محبین کو دوزخ کی آگ سے دور کیا ہے اس لیے آپ کا نام فاطمہ ہوا۔“(مرآۃ المناجیح، جلد 8، صفحہ 452، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3827
تاریخ اجراء: 14 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 12 مئی 2025 ء