حج قران میں طوافِ قدوم کا کیا حکم ہے؟

حج قران کرنے والے نے کتنے طواف کرنے ہوتے ہیں؟

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3780

تاریخ اجراء: 04 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/02 مئی 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حج قران میں جو عمرہ کیا جائے گا تواس عمرہ میں جو طواف ہوگا کیا وہ طواف قدوم کہلائے گا یا پھر یہ عمرہ کرنے کے بعد الگ سے طواف قدوم کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   حج قران   کرنے والے کو عمرہ کے طواف کے علاوہ الگ سے طواف قدوم کرنا ہوتا ہے، لہذا اولا وہ عمرہ کے افعال ادا کرے گا اور اس کے بعد طواف قدوم کرے گا اور اگر حج کی سعی حج سے پہلے کرنا چاہے تو طواف قدوم کے بعد کرسکتا ہے۔ چنانچہ بحر الرائق میں ہے

   "يأتي بأفعال العمرة أولا من الطواف و السعي بين الصفا و المروة و الرمل في الأشواط الثلاثة و السعي بين الميلين الأخضرين و صلاة ركعتي الطواف ثم يأتي بأفعال الحج كلها ثانيا فيبدأ بطواف القدوم و يسعى بعده إن شاء"

   ترجمہ: حج قران کرنے والا، اولا عمرہ کے افعال بجالائے گا یعنی طواف اور صفا و مروہ کے درمیان اور تین چکروں میں رمل اور دوسبز میلوں کے درمیان دوڑنا اور طواف کے بعد کے دو نوافل پھر اس کے بعد حج کے تمام افعال بجالائے گا پس اولا طواف قدوم بجالائے گا اور اس کے بعد اگر چاہے توسعی کرے گا۔ (البحر الرائق، کتاب الحج، باب القران، ج 02، ص 385 ، 386، دار الکتب الاسلامی، بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے

   "و يأتي القارن بأفعال العمرة ثم يأتي بأفعال الحج كذا في محيط السرخسي فيطوف طواف القدوم سبعة أشواط. و يسعى كذا في الهداية."

   ترجمہ: حج قران کرنے والا عمرے کے افعال ادا کرے گا پھر حج کے افعال بجالائے گا، اسی طرح محیط سرخسی میں ہے پس  طواف قدوم کے سات چکر لگائے گا اور سعی کرے گا، اسی طرح ہدایہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، کتاب المناسک، الباب السابع فی القران و التمتع، ج 01، ص 237، دار الفکر، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم