دیوالی یا ہولی پر ملنے والا بونس لینا کیسا؟

غیر مسلموں کے تہوار کے موقع پر ملازم کوملنے والے بونس کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہولی، دیوالی وغیرہ کے موقع پر ہندووں کی کمپنیاں بونس دیتی ہیں، کیا ایسے بونس کی رقم مسلمان استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صورتِ مسئولہ میں مسلمان اس رقم کو استعمال کر سکتے ہیں، کہ یہ بغیردھوکہ دئیے، اس کی رضامندی سے مل رہاہے۔

فتح القدیر میں علامہ ابن ہمام علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:

و انما يحرم على المسلم اذا كان بطريق الغدر (فاذا لم يأخذ غدرا فبأی طريق يأخذه حل) بعد كونه برضا

ترجمہ: مسلمان پر حربی کافر کا مال صرف اسی صورت میں حرام ہے جب دھوکے کے طور پر ہو، پس جب دھوکے سے نہ لے تو جس طریقے سے بھی لے گا حلال ہوگا، جبکہ اس کی رضا مندی سے لیا ہو۔ (فتح القدیر، جلد 7، صفحہ 38، مطبوعہ: کوئٹہ)

کافر کی طرف سے ہبہ کے متعلق النتف للفتاوی میں ہے

اما ھبۃ الکافر للمسلم فجائزۃ ایضا سواء کانت فی دار الاسلام او فی دار الکفر

یعنی: کافر کا مسلمان کو ہبہ جائز ہے خواہ دار الاسلام میں ہو یادار الکفر میں ہو۔ (النتف للفتاوی، جلد 1، صفحہ 521، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4523

تاریخ اجراء: 18 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 10 دسمبر 2025ء