بیس رکعت تراویح سے زیادہ پڑھنا

بیس رکعت تراویح سے زیادہ پڑھنا

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3725

تاریخ اجراء:09شوال المکرم 1446ھ/08اپریل2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بیس رکعت تراویح سے زیادہ بھی پڑھ سکتے  ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احناف کے ہاں تراویح بیس رکعت ہے، اس سے زائداگرپڑھی تووہ تراویح نہیں ،عام نوافل ہیں،لہذالوگ تراویح پڑھنے کے بعددوبارہ پڑھناچاہیں تو تنہاتنہا،بغیرجماعت کے پڑھیں ۔ہاں !اگرکوئی شخص کسی  ایک مسجدمیں مکمل تراویح پڑھ کردوسری مسجدمیں کہ جہاں تراویح ہورہی ہے،  جاکراس میں بھی شریک ہوناچاہے تواس میں حرج نہیں، لیکن یہ یادرہے کہ اگرایک مرتبہ وترپڑھ لیے تواب وتردوبارہ نہیں پڑھ سکتا۔

    فتاوی عالمگیری میں ہے

   "المقتدي إذا صلاها في مسجدين لا بأس به ولا ينبغي أن يوتر في المسجد الثاني ولو صلى التراويح ثم أرادوا أن يصلوا ثانيا  یصلون فرادى، كذا في التتارخانية"

    ترجمہ: مقتدی دو مسجدوں میں تراویح پڑھے تو حرج نہیں لیکن دوسری مسجد میں وتر پڑھنا جائز نہیں اور اگر تراویح لوگوں نے ایک بار پڑھ لی پھر دوبارہ پڑھنا چاہتے ہیں تو اکیلے اکیلے پڑھیں۔(فتاوی عالمگیری،فصل فی التراویح، جلد1، صفحہ116، مطبوعہ : کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے"لوگوں نے تراویح پڑھ لی اب دوبارہ پڑھنا چاہتے ہیں تو تنہا تنہا پڑھ سکتے ہیں جماعت کی اجازت نہیں۔“(بہار شریعت، جلد1، حصہ4، صفحہ692، مکتبہ المدینہ، کراچی)

   اسی میں ہے" مقتدی نے دو مسجدوں میں پوری پوری پڑھی تو حرج نہیں مگر دوسری میں وتر پڑھنا جائز نہیں جب کہ پہلی میں پڑھ چکا۔"(بہار شریعت، جلد1،حصہ4، صفحہ692، مکتبہ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم