
مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر:WAT-3613
تاریخ اجراء:29شعبان المعظم 1446ھ/28فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اکیلے نماز میں سلام کرتے ہوئے کیا نیت کرتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
منفرد یعنی اکیلا نماز پڑھنے والا جب نماز کا سلام پھیرے تو نماز سے نکلنے کی نیت کے ساتھ ساتھ کراماکاتبین اوراس کی حفاظت کرنے والےفرشتوں پرسلام کی نیت کرے ۔
در مختار میں ہے” (وينوي) الإمام بخطابه (السلام على من في يمينه ويساره) ممن معه في صلاته۔۔۔ (والحفظة فيهما)۔۔۔ وينوي المنفرد الحفظة فقط)“ترجمہ:امام دائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے خطاب سے ان مقتدیوں کی نیت کرے جو دائیں طرف ہیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے ان کی جو بائیں طرف ہیں،اور دونوں سلاموں میں حفاظت کرنے والے فرشتوں کی بھی نیت کرے،اور منفرد فقط حفاظت کرنے والے فرشتوں کی نیت کرے۔
اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله والحفظة) ۔۔۔ ولم يقل الكتبة ليشمل من يحفظ أعمال المكلف وهم الكرام الكاتبون، ومن يحفظه “ترجمہ:(مصنف کا قول:حفاظت کرنے والے)مصنف نے "کتبۃ"(کاتبین)نہیں کہا تاکہ "حفظۃ"(حفاظت کرنے والے)ان کو بھی شامل ہو جائے جو مکلف کے اعمال کی حفاظت کرتے ہیں اور وہ کراماً کاتبین ہیں ،اور جو اس کی حفاظت کرتے ہیں ۔(در مختار مع رد المحتار،ج 1،ص 526،527 ،529،دار الفکر،بیروت)
بہار شریعت میں ہے"امام داہنے سلام میں خطاب سے ان مقتدیوں کی نیت کرے جو داہنی طرف ہيں اور بائیں سے بائیں طرف والوں کی، مگر عورت کی نیت نہ کرے، اگرچہ شریکِ جماعت ہو نیز دونوں سلاموں میں کراماً کاتبین اور ان ملائکہ کی نیت کرے، جن کو اﷲ عزوجل نے حفاظت کے ليے مقرر کیا اور نیت میں کوئی عدد معین نہ کرے۔ مقتدی بھی ہر طرف کے سلام میں اس طرف والے مقتدیوں اور اُن ملائکہ کی نیت کرے، نیز جس طرف امام ہو اس طرف کے سلام میں امام کی بھی نیت کرے اور امام اس کے محاذی ہو تو دونوں سلاموں میں امام کی بھی نیت کرے اور منفرد صرف اُن فرشتوں ہی کی نیت کرے۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 536،537،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم