
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-485
تاریخ اجراء:17 محرم الحرام6144ھ/24 جولائی2024
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ اس کا ترجمہ بامحاورہ اور بامعنی بھی پڑھتے ہیں اور اس میں آیات سجدہ بھی آتی ہیں، اب ہم آیات بھی پڑھتے ہیں اور ترجمہ بھی تو کیا سجدہ دو مرتبہ واجب ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جواب سے پہلے دو باتیں سمجھنا ضروری ہیں:ایک یہ کہ جس طرح آیتِ سجدہ کی تلاوت سے سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے،اسی طرح آیتِ سجدہ کا ترجمہ خواہ وہ کسی بھی زبان میں ہو،اس کو پڑھنے سے بھی سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے۔دوسرا یہ کہ اگر کوئی آیت سجدہ کی تکرار کرے، تو ایک یا متعدد سجدے لازم ہونے سے متعلق اصول یہ ہے کہ اگر ایک مجلس میں ایک ہی آیت سجدہ کو دوبارہ پڑھا ہو، تو ایک ہی سجدہ تلاوت واجب ہوگا،اور اگر مجلس ایک ہو،مگر آیت سجدہ تبدیل ہوجائے، یا آیت وہی ہو مگر مجلس تبدیل ہوجائے ،تو اب ایک سجدہ کافی نہیں ہوگا۔
اس تمہید کے بعد سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص آیتِ سجدہ کی تلاوت کرے،اور پھر اُسی مجلس ہی میں آیت سجدہ کے ساتھ اس کا ترجمہ بھی پڑھے، تو اس صورت میں اُس پر صرف ایک ہی سجدہ تلاوت واجب ہوگا، کیونکہ ترجمہ بھی اس آیت ہی کا ہے،اور جس طرح ایک ہی مجلس میں ایک ہی آیت کے تکرار سے متعدد سجدے لازم نہیں ہوتے ،اسی طرح ایک ہی مجلس میں آیت کی تلاوت کے بعد اسی کا ترجمہ پڑھنے سے دوسرا سجدہ لازم نہیں ہوگا،کہ فقہائے کرام نے تکرارِ آیت ِ سجدہ سے سجدہ تلاوت کے مکرر نہ ہونے ،بلکہ ایک مرتبہ ہی کافی ہونے کی جو وجوہات بیان فرمائی ہیں، ان میں ایک تداخل ہے، دوسری حرج دور کرنا ہے اور تیسری وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ تلاوت کرتے ہوئے جب کوئی قاری آیتِ سجدہ کا تکرارکرتاہے، تو حقیقت میں تلاوت تو پہلی بار آیتِ سجدہ کو پڑھنے سے ہی اسے حاصل ہوتی ہے، جبکہ دوبارہ پڑھنا حفظ کرنے یا غور و فکر کرنے کے لیے ہوتا ہے، تو جب اصل عربی آیت میں یہ حکم ہے، تو آیتِ سجدہ کے ساتھ ترجمہ پڑھنے میں تو سمجھنے اور غور و فکر کرنے کا معنیٰ زیادہ پایا جاتا ہے، لہذا اس ترجمہ پڑھنے کو بھی تلاوت کی جگہ سمجھنا اور غور و فکر کرنا ہی قرار دیں گے،نیز آیت و ترجمہ دونوں ایک مجلس میں پڑھنے سے تداخل و حرج والی صورت بھی پائی جارہی ہے، لہذا اُسی مجلس میں آیت پڑھنے کے بعد اس کا ترجمہ پڑھنے سے دوسرا سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔
البتہ اگر کوئی ایک مجلس میں آیت سجدہ کی تلاوت کرے اور پھر دوسری مجلس میں اس کا ترجمہ پڑھے،یا ایک مجلس میں ایک آیت سجدہ پڑھے،اور اسی مجلس میں دوسری آیت سجدہ کا ترجمہ پڑھے، تو پہلی صورت میں مجلس کے تبدیل ہونے کی وجہ سے اور دوسری صورت میں آیت کے تبدیل ہونے کی وجہ سے اس پر دو سجدے لازم ہوں گے،ایک سجدہ کافی نہیں ہوگا۔
آیت سجدہ کا ترجمہ پڑھنے سے سجدہ تلاوت واجب ہونے سے متعلق فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”إذا قرأ آية السجدة بالفارسية فعليه وعلى من سمعها“ ترجمہ: جب کوئی شخص فارسی زبان میں آیتِ سجدہ پڑھے، تو اس پر اور جس نے اس آیت کو سنا اس پر بھی سجدہ تلاوت واجب ہوگا۔(الفتاوٰی الھندیۃ، جلد1، صفحہ133، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
ایک ہی مجلس میں آیتِ سجدہ پڑھنے کے بعد اسی مجلس میں اس کا ترجمہ پڑھا،تو ایک ہی سجدہ تلاوت کافی ہوگا، کیونکہ ترجمہ اسی آیت کا ہے اور ایک مجلس میں ایک ہی آیت کے تکرار سے سجدہ تلاوت متعدد نہیں ہوتا، جیسا کہ تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:”(و لو کررھا فی مجلسین، تکررت، و فی مجلس) واحد(لا) تتکرر بل کفتہ واحدۃ ۔۔۔والأصل أن مبناها على التداخل دفعا للحرج بشرط اتحاد الآية والمجلس“ ترجمہ: اگر کسی شخص نے دو مجلسوں میں آیتِ سجدہ کا تکرار کیا، تو اس پر تکرار کے ساتھ سجدہ تلاوت واجب ہوں گے اور اگر ایک ہی مجلس میں اس نے آیتِ سجدہ کی تکرار کی، تو اس کے لیے ایک ہی سجدہ تلاوت کافی ہوگا۔۔۔اور سجدہ تلاوت کے واجب ہونے میں اصل تداخل ہے ،حرج کو دور کرنے کے لیے،اس شرط کے ساتھ کہ آیت اور مجلس ایک ہی ہو۔(تنویر الابصار مع در مختار، جلد2، کتاب الصلاۃ، صفحہ712-713، دار المعرفہ،بیروت)
در مختار کی مذکورہ عبارت’’بشرط اتحاد الآیۃ والمجلس‘‘کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ رد المحتار میں ارشاد فرماتے ہیں:’’أی بأن يكون المكرر آية واحدة في مجلس واحد، فلو تلا آيتين في مجلس واحد أو آية واحدة في مجلسين فلا تداخل‘‘ترجمہ:یعنی ایک مجلس میں ایک آیت کو بار بار پڑھا جائے، لہذا اگر ایک مجلس میں دو آیتوں کی تلاوت کی ،یاایک آیت کی تلاوت دو مجلسوں میں کی تو اب تداخل نہیں ہوگا (لہذا ایک سجدہ کافی نہ ہوگا)۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد2، کتاب الصلاۃ، صفحہ713، دار المعرفہ،بیروت)
سجدے کا تعلق تلاوت سے ہوتا ہے، اور وہ پہلی بار ہی کی تلاوت سے حاصل ہوجائے گا،باقی آیت کے ساتھ ترجمہ پڑھنا،تو وہ آیت کو سمجھنے کے لیے ہوتا ہے، جیسے آیت سجدہ کی تکرار آیت کو یاد کرنے اور اس میں غور و فکر کرنے کے لیے ہوتی ہے اور ایک مجلس میں اس کی تکرار سے سجدہ تلاوت متعدد نہیں ہوتا،چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے: ’’الأصل أن السجدة لا يتكرر وجوبها إلا بأحد أمور ثلاثة: إما اختلاف المجلس، أو التلاوة، أو السماع حتى أن من تلا آية واحدة مرارا في مجلس واحد تكفيه سجدة واحدة۔۔۔ لأن السجدة متعلقة بالتلاوة والمرة الأولى هي الحاصلة للتلاوة فأما التكرار فلم يكن لحق التلاوة بل للتحفظ أو للتدبر والتأمل في ذلك، وكل ذلك من عمل القلب ولا تعلق لوجوب السجدة به‘‘ترجمہ:اصل یہ ہے کہ سجدے کے وجوب کی تکرار تین امور میں سے کسی ایک سے ہوتی ہے،یاتو مجلس کے بدلنے کی وجہ سے،یا دوسری آیت کی تلاوت،یا دوسری آیت کو سننے کی وجہ سے،یہاں تک کہ اگر کسی نے ایک مجلس میں ایک ہی آیت سجدہ کی تکرار کی تو اسے ایک سجدہ ہی کافی ہوگا۔۔۔کیونکہ سجدہ،تلاوت سے متعلق ہوتا ہے،اور وہ پہلی بار میں تلاوت سے حاصل ہوجائے گا،بہرحال تکرار تو وہ حق تلاوت کی وجہ سے نہیں ہے،بلکہ وہ آیت کو یاد کرنے یا اس میں غور و فکر کے لیےہوتی ہے،اور یہ سب دل کا عمل ہے اور اس کے ساتھ سجدے کے واجب ہونے کا کوئی تعلق نہیں۔(بدائع الصنائع،جلد1،صفحہ181،دار الکتب العلمیہ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم