
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FSD-9262
تاریخ اجراء:13 شعبان المعظم 1446 ھ/ 12 فروری 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک سفیدرنگ کاپرندہ جسے بگلا کہاجاتا ہے، کیااس کی بیٹ پاک ہے؟ اگر کپڑوں میں لگ گئی اور نماز پڑھ لی تو کیا نماز ہوجائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پرندوں کی بیٹ کے حوالے سے ضابطہ شرعیہ یہ ہے کہ وہ پرندے جو حلال ہیں اور ہوا میں اونچےاڑتے ہیں، ان کی بیٹ پاک ہے اور بگلےمیں یہ دونوں وصف پائے جاتے ہیں یعنی یہ حلال پرندو ں میں سے ہے او ر ہوا میں اونچااُڑتا بھی ہے،لہذا بگلے کی بیٹ پاک ہے، اگر کپڑوں پر لگ گئی اور اس حصہ کو دھوئے بغیر نماز پڑھ لی، تو نماز ہوجائے گی، البتہ یہ یادرہے کہ اگرچہ بگلے کی بیٹ پاک ہے لیکن نماز سے پہلے معلوم ہوجائے، تو اس حصہ کو صاف کر کے نماز پڑھی جائے تاکہ یہ مسجد میں گرنے کے سبب گھن کا سبب نہ بنے کیونکہ مسجد کو ہر گھن کی چیز سے بچانا ضروری ہے۔
بگلا حلال پرندوں میں سے ہے ،جیساکہ مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ طوطا، ہد ہد، بگلا، خرگوش حلال ہیں یا نہیں؟ تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جوابا تحریر فرمایا :”سب حلال ہیں۔“(فتاوی مفتی اعظم، جلد 5، صفحہ 109، مطبوعہ امام احمد رضا اکیڈمی)
پرندوں کی بیٹ کے متعلق ضابطہ شرعیہ بیان کرتے ہوئے علامہ علاؤالدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1088 ھ/ 1677 ء) لکھتے ہیں: ’’كل طير۔۔۔ ما يذرق فيه، فإن مأكولا فطاهر و إلا فمخفف“ یعنی وہ پرندہ جو ہوا میں بیٹ کرتا (یعنی ہوا میں اڑتا ہے) ہے، اگر اسے کھانا حلال ہے، تو اس کی بیٹ پاک ہے، ورنہ اس کی بیٹ نجاستِ خفیفہ ہے۔ (درمختار، جلد 1، صفحہ 577، مطبوعہ کوئٹہ ملتقطا)
علامہ طَحْطاوی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1231 ھ/ 1815 ء) لکھتے ہیں: ”اما ما یذرق فی الھواء فما یوکل کالحمام و العصفور فخرؤہ طاھر“ یعنی جو پرندے ہوا میں بیٹ کرتے(یعنی اونچا اڑتے)، ہیں تو (ان میں سے) جن کا گوشت کھایا جاتا ہے جیسے کبوتر و چڑیا تو ان کی بیٹ پاک ہے۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، صفحہ 155، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ)
خاص بگلےکی بیٹ کے متعلق بھی فقہاء کرام نے صراحت فرمائی ہے، چنانچہ فتاوی امجدیہ میں ہے :”بگلا کی بیٹ پاک ہے اس لیے کہ جو پرندےہوا میں اڑتے ہیں اور حلال ہیں، ان کی بیٹ پاک ہے۔ درمختار میں ہے: أما ما يذرق فيه، فإن مأكولا فطاهر و إلا فمخفف۔“
فتاوی امجدیہ کی مذکورہ عبارت کی مزید توضیح کرتے ہوئے فقیہِ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1421 ھ/ 2000 ء) فتاوی امجدیہ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں: ”بہار شریعت میں ہے جو پرند ےہوا میں اونچے اڑتے ہیں۔ اور در مختار کی منقولہ بالا عبارت کا ترجمہ یہ ہے :جو پرندے ہوا میں بیٹ کرتے ہیں، رد المحتار میں اسکے تحت فرمایا کحمام و عصفور جیسے کبوتر اور گوریا۔ اس کا مقتضی یہ ہے کہ بگلے کی بیٹ ضرور پاک ہے۔ غنیہ کی عبارت نے تو اس کو بالکلیہ صاف کر دیا، لکھتے ہیں: وا ماخرء ما يوكل لحمه من الطيور سوى الدجاجة و البط و الاوز ونحوها فطاهر كالحمام والعصفور ونحوهما۔“ (فتاوی امجدیہ، جلد 1، صفحہ 33، مکتبۃ رضویہ)
مسجد کو گھن والی چیز سے بچانے کے متعلق بہار شریعت میں ہے:”مسجد کو ہر گھن کی چیز سے بچانا ضروری ہے۔“ (بھارِ شریعت، حصہ 03،صفحہ 647، مکتبۃ المدینہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم